راجستھان: بی جے پی میں بغاوت جاری، 2 مزید لیڈران نے چھوڑی پارٹی

شری ڈونگر گڑھ سے رکن اسمبلی کسنا رام نائی اور سابق رکن اسمبلی اشوک ناگپال نے بی جے پی سے استعفیٰ دے کر ان کے خلاف انتخاب لڑنے کا فیصلہ لے لیا ہے۔ بی جے پی لگاتار ہو رہی بغاوت سے پریشان ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

راجستھان اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بی جے پی نے امیدواروں کی دوسری لسٹ جیسے ہی 14 نومبر کو جاری کی، بی جے پی میں بغاوت کی لہر مزید تیز ہو گئی۔ کئی لیڈران اور کارکنان نے نہ صرف بی جے پی دفتر پر اہل امیدواروں کو ٹکٹ نہ دینے کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا بلکہ کچھ اراکین اسمبلی نے تو پارٹی سے استعفیٰ کا ذہن بھی تیار کر لیا۔ جمعرات کی صبح بی جے پی کو اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب شری ڈونگر گڑھ رکن اسمبلی کسنا رام نائی اور سورت گڑھ سے ٹکٹ کی امید لگائے بیٹھے سابق رکن اسمبلی اشوک ناگپال نے پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔

ذرائع کے مطابق بدھ کو جیسے ہی کسنارام نائی کے حامیوں کو یہ پتہ چلا کہ بی جے پی نے شری ڈونگر گڑھ سے تاراچند سارسوت کو ٹکٹ دے دیا ہے، وہ پارٹی دفتر کے باہر کسنارام نائی زندہ باد کے نعرے لگانے لگے اور کہنے لگے کہ ایک نااہل شخص کو ٹکٹ دے دیا گیا ہے۔ اس تعلق سے کسنا رام نائی نے بھی نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے اپنی ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ ’’میری جگہ ایسے شخص کو ٹکٹ دے دیا گیا جس نے عوام کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ نہ تو اس نے کسی کا راشن کارڈ بنوایا اور نہ ہی پارٹی کے مفاد میں کچھ کیا۔ میں نے اپنی مدت کار میں 81 ترقیاتی کام کروائے، پھر بھی ٹکٹ سے محروم رکھا گیا۔ بی جے پی کے اس فیصلہ سے کارکنان میں ناراضگی ہے۔‘‘

آج پارٹی سے استعفیٰ دینے کے بعد کسنا رام نائی نے کہا کہ انھوں نے ناراض پارٹی کارکنان اور اپنے حامیوں کے ساتھ صبح میں میٹنگ کی اور ان کی خواہش کے مطابق ’بھارت واہنی پارٹی‘ کا دامن تھام کر شری ڈونگر گڑھ سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ لیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ 17 نومبر کو وہ اپنا پرچہ نامزدگی داخل کریں گے۔

دوسری طرف سابق رکن اسمبلی اشوک ناگپال بی جے پی سے یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ انھیں سورت گڑھ سے ٹکٹ مل جائے گا۔ پارٹی کے ذریعہ دوسری لسٹ جاری کیے جانے کے بعد انھیں مایوسی ہوئی اور انھوں نے بی جے پی کی رکنیت سے استعفیٰ دینا ہی مناسب سمجھا۔ اشوک ناگپال اب بطور آزاد امیدوار شری گنگا نگر سے انتخاب لڑیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔