اکبر لنچنگ: چارج شیٹ کے خلاف وی ایچ پی کا جلسہ، ملزمان کو بتایا محب وطن
دھرم سبھا میں موجود وی ایچ پی کے رہنماؤں نے اکبر خان کو پیٹ کر مارنے کے الزام میں بند تینوں ملزمان کو محب وطن قرار دیتے ہوئے ان کا موازنہ مجاہدین آزادی سے کیا۔
مودی حکومت کے دور اقتدار میں ہندو تنظیموں کو موب لنچنگ کرنے اور کسی کو بھی کہیں بھی پکڑ کر مار دینے کی ایسی کھلی چھوٹ دی گئی کہ اب وہ کھلے عام ملک کے آئین اور نظم و نسق کو ٹھینگہ دکھا رہے ہیں،پولس اور انتظامیہ ان لوگوں کے سامنے لاچار نظر آ رہے ہیں۔
ہندو تنظیموں کی ہٹدھرمی کا ایک واقعہ راجستھان میں پیش آیا جہاں الور ضلع کے رام گڑھ میں اکبر خان (رکبر خان) کا موب لنچنگ کے ذریعہ قتل کرنے کے معاملہ میں ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے کے خلاف وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے دھرم سبھا (جلسہ) منعقد کی۔ اس دوران حکومت کے خلاف تحریک چھیڑ نے کا اعلان کیا گیا۔ دھرم سبھا میں موجود وی ایچ پی کے رہنماؤں نے اکبر خان کو پیٹ کر مارنے کے الزام میں بند تینوں ملزمان کو محب وطن قرار دیا۔
دھرم سبھا سے خطاب کرتے ہوئے وی ایچ پی رہنما اور گئو رکشا دل کے نول کشور شرما نے پولس پر الزام عائد کیا کہ بے قصور لوگوں کو پھنسایا گیا ہے۔ نول نے کہا کہ اگر ہندو متحد نہیں ہوا تو اس کے نتائج سبھی کو بھگتنے ہوں گے۔ نول کشور شرما نے کہا، ’’بھگت سنگھ، سکھدیو اور راج گورو کو پھانسی ہوئی تھی لیکن آج ہمارے بھگت سنگھ، سکھدیو اور راج گورو الور جیل میں بند ہیں اور ہم ان کی موت کا نظارہ دیکھ رہے ہیں۔‘‘
اکبر قتل کے بعد پولس کی چارج شیٹ میں گئو رکشک نول کشور شرما کے کردار کی جانچ چل رہی ہے۔ شرما نے کہ ’’میں اکبر واقعہ کے وقت ساتھ میں تھا، مجھ پر دباؤ بنا کر کیس درج کیا گیا لیکن مجھے ڈر نہیں ہے۔ راجستھان حکومت دھرم کے کام کرنے والوں کو آئین کی آڑ میں بلی کا بکرا بنا کر جیلوں میں بند کر رہی ہے۔‘‘
جلسہ میں آئے تمام شرکاء نے گئو کشی کے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور لو جہاد کا رونا بھی رویا۔ کئی مقررین نے کہا، ’’الور ضلع میں لو جہاد ایک میٹھا زہر ہے، جو رفتہ رفتہ پھیل رہا ہے۔‘‘ اس دوران انہوں نے اپنے درد کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کسی مسلمان لڑکی کو ہندو لڑکے کے ساتھ بھاگتے نہیں دیکھا۔
بجرنگ دل کے ضلع کنوینر پریم سنگھ راجاوت نے مسلمانوں کو خطرہ بتاتے ہوئے الزام لگایا کہ الور ضلع میں میوات سے ملحقہ گاؤں میں جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں وہاں ہندو استحصال کا شکار ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Sep 2018, 10:21 AM