بی جے پی چناؤ جیتنے کے لئے فساد کرا سکتی ہے: راج ٹھاکرے
ی لہراب ختم ہو چکی ہے، راہل کے اندرقیادت کی صلاحیت موجود ہے اس لیے لوگ ان کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں — شیو
وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ ایک کے بعد ایک کیے گئے غلط فیصلوں اور ملک پر ہوئے اس کے منفی اثرات نے شیو سینا کو ان کا سخت مخالف بنا دیا ہے۔ حالانکہ شیو سینا مہاراشٹر حکومت میں بی جے پی کے ساتھ ہے لیکن جس طرح مودی صرف اپنی کہتے ہیں اور دوسروں کی سننا پسند نہیں کرتے، یہ کسی بے عزتی سے کم نہیں۔ اب جب کہ شیو سینا کو مودی حکومت میں ملک کا مستقبل تاریک نظر آنے لگا ہے تو انھیں کانگریس نائب صدر راہل گاندھی سے امیدیں بندھتی نظر آ رہی ہے۔ یہی سبب ہے کہ شیو سینا لیڈر سنجے راؤت نے ایک پرائیویٹ نیوز چینل کے پروگرام میں واضح الفاظ میں کہہ دیا ’’مودی لہراب ختم ہو چکی ہے، راہل کے اندرقیادت کی صلاحیت موجود ہے اس لیے لوگ ان کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔‘‘
دراصل گجرات میں جس طرح بی جے پی کی حالت خستہ ہوئی ہے اور راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس دن بہ دن مضبوط ہوتی نظر آ رہی ہے، پورے ملک کی نگاہیں اُن پر مرکوز ہیں۔ اسی کا اثر ہے کہ صرف شیو سینا لیڈر سنجے راؤت ہی نہیں، مہاراشٹر نو نرما سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے بھی راہل گاندھی کی تعریف کرتے ہوئے ان کی قائدانہ صلاحیت کا بھی اعتراف کیا۔ یہ دونوں جمعرات ایک پرائیویٹ چینل کے پروگرام میں شریک ہوئے تھے جس میں راج ٹھاکرے نے مودی سے سوال کیا کہ ’’آپ اتنے سالوں تک راہل گاندھی کو بے عزت کر رہے تھے اور اب وہی آدمی گجرات جا رہا ہے تو آپ خوفزدہ کیوں ہیں؟ اس آدمی کے پیچھے ہزاروں لاکھوں لوگ کھڑے ہو رہے ہیں تو آپ کو ڈر کیوں لگ رہا ہے؟ دوسری ریاستوں سے بی جے پی وزرائے اعلیٰ کا گجرات دورہ کیوں کرایا جا رہا ہے؟‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہہ ڈالا کہ ’’داؤد بہت بیمار ہے اور وہ آخری وقت ہندوستان میں گزارنا چاہتا ہے۔ لیکن بی جے پی یہ کہہ کر 2019 کا انتخاب جیتنا چاہے گی کہ داؤد کو وہ ہندوستان لائی ہے۔ اگر کسی وجہ سے داؤد ہندوستان نہیں آ سکا تو بی جے پی کی کوشش کسی فساد یا کارگل جیسی جنگ کا سہارا لیتے ہوئے جیت حاصل کرنے کی ہوگی۔‘‘
گجرات میں اسمبلی انتخابات کا تذکرہ کرتے ہوئے شیو سینا لیڈر سنجے راؤت نے بی جے پی کو کانگریس کے ذریعہ زبردست ٹکر دیے جانے کی بات کہی۔ انھوں نے کہا کہ ’’جی ایس ٹی کے خلاف گجراتی عوام میں ناراضگی ہے جو اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ بی جے پی کو انتخابات میں زبردست چیلنج کا سامنا کرنا ہوگا۔‘‘ سنجے راؤت نے آج (جمعہ) راہل گاندھی کے حق میں ایک ٹوئٹ بھی کیا جس میں انھوں نے لکھا کہ ’’تین سال قبل راہل گاندھی کو پپو کہا جاتا تھا، لیکن اب حالت ویسی نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی نے ان کے اندر ایک لیڈر دریافت کر لیا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں پہلی بار راج ٹھاکرے (مہاراشٹر نو نرمان سینا) اور سنجے راؤت (شیو سینا) جیسے لیڈروں نے پبلک پلیٹ فارم پر کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کی کھل کر تعریف کی ہے۔ دراصل وزیر اعظم نریندر مودی کے کام کرنے کا طریقہ شیو سینا کو شروع سے ہی پسند نہیں آ رہا ہے۔ کوئی بھی فیصلہ لینے سے قبل نریندر مودی کا این ڈی اے میں شامل دوسری پارٹیوں سے مشورہ نہ لینا اور ملک کو نقصان پہنچانے والے قدم، مثلاً نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے احکام نافذ کرنا ایسے ایشوز ہیں جس پر شیو سینا ہمیشہ انگلی اٹھاتی رہی ہے۔ راج ٹھاکرے بھی مودی کی پالیسیوں کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ مودی کے خلاف اس طرح کی ناراضگی اور مخالفت ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی چھوٹے یا بڑے پیمانے پر دیکھنے کو مل رہی ہیں اور وہ راہل گاندھی میں امید کی شمع دیکھنے لگے ہیں۔ راج ٹھاکرے اور سنجے راؤت کے ذریعہ راہل گاندھی کی تعریف کا سبب یہی ’امید کی شمع‘ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔