ہندی بولنے والوں پر قابل اعتراض تبصرہ کے لیے راج ٹھاکرے نے عدالت میں مانگی معافی، مقدمہ ختم

ممبئی میں 9 مارچ 2007 کو ایم این ایس کے یومِ تاسیس پر راج ٹھاکرے نے بہاریوں اور ہندی بولنے والوں کے تئیں قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا، اس پر جمشید پور کے وکیل سدھیر کمار پپو نے تھانہ میں شکایت دی تھی۔

راج ٹھاکرے، تصویر آئی اے این ایس
راج ٹھاکرے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر نو نرمان سینا کے چیف راج ٹھاکرے نے بہاریوں اور ہندی بولنے والوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کر علاقائیت پھیلانے اور دھمکی دینے کے معاملے میں عدالت میں تحریری طور پر معافی مانگی ہے۔ عدالت نے ان کا معافی نامہ منظور کر لیا ہے۔ اس کے بعد ان کے خلاف مقدمہ بھی ختم ہو گیا ہے۔ ان کے خلاف جمشید پور کے سوناری میں رہنے والے سدھیر کمار پپو نے شکایت درج کرائی تھی۔

معاملہ 9 مارچ 2007 کا اہے۔ ممبئی میں ایم این ایس کے یومِ تاسیس پر راج ٹھاکرے نے بہاریوں اور ہندی بولنے والوں کے تئیں قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ اس تعلق سے جمشید پور کے سوناری باشندہ وکیل سدھیر کمار پپو نے 11 مارچ 2007 کو مقامی تھانہ میں شکایت دی تھی، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہونے پر جمشید پور سول کورٹ میں 13 مارچ 2007 کو شکایت داخل کی تھی۔


سدھیر کمار پپو بہار کے چھپرہ ضلع کے باشندہ ہیں اور جمشید پور میں رہتے ہیں۔ معاملے کی سماعت جمشید پور کورٹ کے فرسٹ کلاس جیوڈیشیل مجسٹریٹ ڈی سی اوستھی کی عدالت میں ہوئی۔ عدالت نے ایم این ایس چیف ٹھاکرے کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153، 153بی اور 504 کے تحت نوٹس لیتے ہوئے سمن جاری کیا۔ راج ٹھاکرے کے پیش نہیں ہونے پر ضمانتی وارنٹ، غیر ضمانتی وارنٹ اور اشتہار بھی جاری کیا گیا۔ اس کے بعد ایم این ایس چیف نے اپنے وکیل کے ذریعہ سے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں کئی بار عرضی داخل کی لیکن راحت نہیں ملنے پر 30 ستمبر 2011 کو انھوں نے سپریم کورٹ، دہلی میں معاملے کو منتقل کیے جانے کی عرضی داخل کی۔ سپریم کورٹ نے اس مقدمے کو جمشید پور کورٹ سے منتقل کر تیس ہزاری کورٹ، نئی دہلی بھیج دیا۔

اس معاملے میں 16 دسمبر 2012 کو تیس ہزاری کورٹ نے ایم این ایس چیف راج ٹھاکرے کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا تھا۔ طویل لڑائی کے بعد آخر کار راج ٹھاکرے نے وکیل کے ذریعہ سے معافی نامہ داخل کیا۔ انھوں نے کہا کہ میری تقریر سے کسی بھی طبقہ کے لوگوں کو ٹھیس پہنچی ہے تو عرضی دہندہ راج ٹھاکرے اپنی بلاشرط معافی اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔


راج ٹھاکرے کی معافی پر شکایت دہندہ کی طرف سے وکیل انوپ کمار سنہا نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ اگر عرضی دہندہ راج ٹھاکرے شمالی ہند کے لوگوں، بہاریوں اور ہندی زبان بولنے والوں پر کیے گئے قابل اعتراض تبصرہ کو لے کر عزت مآب کورٹ میں معافی مانگ لیتے ہیں تو مقدمہ ختم کرنے پر انھیں کسی طرح کا اعتراض نہیں ہے۔ اس کے بعد ٹھاکرے کا معافی نامہ منظور ہو گیا اور معاملہ ختم ہو گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔