بارش اور سیلاب سے تباہی: 22 ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر، 8 ریاستوں میں الرٹ

سنٹرل واٹر کمیشن کی تازہ ترین یومیہ سیلاب کی صورتحال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 13 جولائی کو ندیوں کے ان مقامات کی کل تعداد 15 سے بڑھ کر 22 ہو گئی، جہاں پانی خطرے کی سطح سے اوپر بہہ رہا ہے

ممبئی میں بارش / یو این آئی
ممبئی میں بارش / یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: جنوب مغربی مانسون کے اثر کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں میں گزشتہ کئی دنوں سے موسلادھار بارش ہو رہی ہے۔ مسلسل بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں، ہندوستانی محکمہ موسمیات نے 14 جولائی کو مغربی ساحل، وسطی اور ملحقہ جزیرہ نما ہندوستان کے ساتھ 8 ریاستوں میں بھاری سے بہت بھاری بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ملک میں سیلاب کی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) کی تازہ ترین یومیہ سیلاب کی صورتحال کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 13 جولائی کو دریاؤں کے ان مقامات کی کل تعداد 15 سے بڑھ کر 22 ہو گئی، جہاں پانی خطرے کی سطح سے اوپر بہہ رہا ہے۔ سی ڈبلیو سی فلڈ فورکاسٹنگ نیٹ ورک کے مطابق آندھرا پردیش، بہار، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں چار دریا سیلابی صورت حال میں بہہ رہے ہیں جبکہ مہاراشٹر، آسام، بہار، تلنگانہ، آندھرا پردیش اور اتر پردیش میں کل 18 دریا معمول سے اوپر میں بہہ رہے ہیں۔


دریاؤں کے پانی کی سطح میں اضافہ کے پیش نظر کرناٹک، مہاراشٹر، تمل ناڈو، تلنگانہ، مدھیہ پردیش، گجرات، اتر پردیش، آندھرا پردیش اور گجرات میں کل31 بیراجوں اور ڈیموں کے لیے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

ان ریاستوں کے علاوہ کرناٹک کے مختلف حصوں میں بارش نے تباہی مچا رکھی ہے۔ ایسے میں چیف منسٹر بسواراج بومئی نے بدھ کے روز اڈوپی ضلع میں ساحلی اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کے ساتھ میٹنگ کی اور صورتحال کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ راحت اور بچاؤ کاموں کے بارے میں دریافت کیا۔

ساحلی کرناٹک اور ملناڈ کے کئی حصوں میں بارش جاری ہے جس سے سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ لینڈ سلائیڈنگ کے بھی کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ خطے میں ندیاں اپھان پر ہیں، کئی ڈیم پانی سے لبالب بھر چکے ہیں، زرعی اراضی اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں، جس سے فصلوں اور املاک کو نقصان پہنچا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔