ریل مسافروں کے لئے زیادہ سامان لے جانا مسئلہ بنا
ریل کے سفر میں اگر آپ طے شدہ حد سے زیادہ وزن کا سامان لے کر گئے تو آپ پر 6 گنا جرمانہ عائد کر دیا جائے گا۔ اس سے مسافروں کی پریشانی کم ہونے کی بجائے بڑھ جائے گی اور پولس اہلکاروں کی چاندی ہو جائے گی۔
ابھی کل تک اوکھلا کی رہائشی ہما کو صرف یہی فکر تھی کہ عید کے موقع پر اپنے مائیکے اور سسرال والوں کے لئے کیا خریدیں؟ لیکن اب ایک مزید فکر اسے ستا رہی ہے، کہ اگر سارے سامان کا وزن زیادہ ہو گیا تو محکمہ ریل اس سے جرمانہ وصول کر لے گا۔ ہما اپنے شوہر کے ساتھ ایک سال بعد اے سی-3 ٹائر سے اپنے گھر جا رہی ہے۔ انہیں صرف 40 کلو فی کس لے جانے کی اجازت ہے۔ مطلب یہ کہ اب میاں بیوی دونوں مل کر 80 کلو وزن ہی لے جا سکتے ہیں۔ اور اگر وزن اس سے زیادہ ہوا تو انہیں 6 گنا جرمانہ بھرنا پڑے گا۔ ہما کے پاس یہ آپشن ہے کہ وہ 40 کلو وزنی اپنے اضافی سامان کو لگیج وین میں 109 روپے دے کر بک کرا دیں اور اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو پھر اسے 654 روپے بطور جرمانہ ادا کرنے ہوں گے۔
یوں تو حکومت نے یہ قانون 2006 میں بنایا تھا اور نیت یہ تھی کہ مسافر اضافی بوجھ لے کر ٹرینوں میں سفر نہ کریں تاکہ ان کو اور دیگر مسافروں کو سفر میں پریشانی نہ ہو۔ قانون سازی کے بعد بھی اسے سختی سے کبھی لاگو نہیں کیا گیا، عام طور پر خاندان کے ساتھ سفر کرتے ہوئے اضافی سامان لے ہی جاتے ہیں۔ لیکن ابھی یکم جون سے ریلوے نے اسے لے کر ایک مہم چھیڑ دی ہے اور یہ ابھی 4 دن اور چلے گا۔
اتر پردیش کے رہائشی محمد شاکر کا کہنا ہے کہ، ’’یہ سننے میں تو اچھا لگتا ہے، لیکن اس کے عمل میں کافی دشواری ہے ۔ یہ قانون ان ممالک کے لئے تو مثالی ہو سکتا ہے جہاں آبادی کم ہے اور لوگوں کے پاس خوب پیسہ ہے لیکن جس ملک میں مسافروں کی ایک بڑی تعداد مزدوروں کی ہو، تو اس سے دقتیں تو ہوں گی۔‘‘ شاکر کا کہنا ہے کہ یہ مزدور روز روز سفر نہیں کرتے، بلکہ سال بھر بعد ہی اپنے گھروں کو جاتے ہیں، ظاہر ہے کہ ان کے پاس سامان تو ہوگا ہی۔
ریلوے نے سامان کرایہ قانون کو سختی سے لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس قانون میں دیلوے کو ایسے مسافروں پر 6 گنا جرمانہ عائد کرنے کا اختیار مل جاتا ہے جو حد سے زائد وزن کا سامان ریل کے ڈبے میں لے جا رہے ہیں۔ قانون کے مطابق اے سے-1 میں 70 کلو فی کس اور ادائیگی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 150 کلو، اے سی-2 میں 50 کلو اور زیادہ سے زیادہ 100 کلو اور اے سی-3، چیئر کار اور سلیپر کلاس میں 40 کلو کی حد طے ہے۔ بغیر اے سی والے کوچ میں وزن کی حد 35 کلو ہے۔ علاوہ ازیں اضافی وزن والے سامان کی بکنگ بھی ایڈوانس کرانی ہوگی۔ ساتھ ہی سامان کا سائز بھی طے شدہ میعار (100x60x25 CM)کے مطابق ہونا چاہئے۔
ریلوے کے اصولوں کے سبب پٹنہ کے رہائشی این کے جھا بے حد غصہ میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اسے لاگو کرنے سے پہلے حکومت کو زمینی حقیقت کا خیال کرنا چاہئے تھا۔ یو پی-بہار سے لوگ دہلی-ممبئی کام کرنے یا تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں، یا مزدور آتے ہیں۔ یہ لوگ جب آتے ہیں تو اپنے گھر سے راشن جیسے چاول-آٹا وغیرہ لے کر آتے ہیں، اس سے بڑے شہر میں رہنے کا ان کا خرچ کم ہو جاتا ہے۔ جب وہ واپس جاتے ہیں تو گھر کے لئے کچھ ضرورت کا سامن لے کر جاتے ہیں۔ ساتھ ہی والدین اور دوسرے رشتہ داروں کے لئے تحائف بھی لے جاتے ہیں لیکن اب تو یہ سب مشکل ہو جائے گا۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ اب شہروں میں رہنے کا لوگوں پر ایک اضافی بوچھ ڈالا جا رہا ہے۔
پٹنہ کے رہائشی جتیندر بھی پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ، ’’میں چھٹ پوجا پر اپنے گھر جاتا ہوں لیکن اس قانون کے نافذ ہونے سے پریشان ہوں کیوں کہ اس سے ریلوے اور پولس کے لوگ پیسہ اینٹھنے کا کام کریں گے۔ ایک تو سامان کا وزن کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہے اور تہواروں پر ویسے بھی ٹرینوں میں بہت بھیڑ ہوتی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔