مودی جی سریش پربھو کو نکال باہر کیجیے



پیشکش قومی آواز
پیشکش قومی آواز
user

قومی آواز بیورو

آپ اوپر جو چارٹ دیکھ رہے ہیں وہ وزارت ریل کی تباہ حالی کی عکاسی کر رہا ہے۔ ذرا پچھلے پانچ سالوں میں ریل حادثوں میں مرنے والوں کی تعداد ملاحظہ فرمائیے۔

سنہ 2013 میں ریل حادثوں میں 49 افراد کی موت ہوئی۔ سنہ 2013-14 میں یہ نمبر بڑھ کر 53 ہو گیا۔ یہ دونوں سال یو پی اے حکومت کے آخری سال تھے۔

مئی 2014 میں بی جے پی نے نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت کی کمان سنبھالی۔ مودی جی نے ’گڈ گورننس‘ (بہترین حکومتی نظام) اور ’اکاؤنٹیبلٹی‘ (جوابدہی) کا شور مچایا تھا۔ حکومت بننے سے قبل انتخابی دور میں سارے ہندوستان میں ’مودی ماڈل‘ کا ڈنکا بج رہا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بنتے ہی کچھ معجزہ ہوگا اور ہندوستان دوسرا امریکہ بن جائے گا۔

’قومی آواز‘ کے پاس فی الحال دوسری مرکزی وزارتوں کے اعداد و شمار نہیں ہیں۔ لیکن پچھلے دو برسوں میں وزارت ریل کی جو کارکردگی رہی ہے اس کی روداد خود اوپر چارٹ کے اعداد و شمار بتا رہے ہیں۔ سنہ 2014-15، یعنی مودی حکومت کے پہلے سال میں ریل حادثوں میں مرنے والوں کی تعداد 53 سے بڑھ کر 104 ہو گئی۔ لیکن دوسرے سال یعنی 2015-16 میں یہ تعداد گھٹ کر 65 افراد پر پہنچ گئی۔

لیکن 2016-17، جو سال ابھی پورا بھی نہیں ہوا ہے، اس سال میں ریل حادثوں میں مرنے والوں کی تعداد آسمانوں کو چھو گئی۔ ابھی تک اس سال میں ریل حادثوں میں مرنے والوں کی تعداد 193 ہو چکی ہے۔ اگست 23 سنہ 2017 تک کل 10 جگہوں پر گاڑیاں پٹریوں سے اتر چکی ہیں جن میں اب تک 45 معصوموں کی جانیں جا چکی ہیں۔ اور سنہ 2016-17 میں جتنی موتیں ریل حادثہ میں ہو چکی ہیں، اتنی موتیں سنہ 2007-08 کے بعد سے اب تک کبھی نہیں ہوئیں۔

کیا یہ اعداد و شمار یہ ثابت نہیں کر رہے ہیں کہ موجودہ وزیر ریل سریش پربھو وزارت ریل کے سب سے نااہل وزرا میں سے ایک ہیں۔ یہ وہ سریش پربھو ہیں جن کو وزیر اعظم نریندر مودی نے سنہ 2014 میں اپنی کابینہ تشکیل دیتے وقت شامل کیا تھا۔ وہ اس وقت نہ بی جے پی کے رکن تھے اور نہ ہی ممبر پارلیمنٹ تھے۔ مودی کو ان کی کارکردگی پر اس قدر یقین تھا کہ انھوں نے سریش پربھو کو ہندوستان کا تیسرا سب سے اہم محکمہ سونپ دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق سریش پربھو کا محض ایک کام ہے اور وہ یہ کہ کس طرح ریلوے کی کارکردگی بڑے سرمایہ داروں کے ہاتھوں سونپی جائے وہ اسی ادھیڑ بُن میں لگے رہتے ہیں۔ خبریں یہاں تک ہیں کہ ملک کے تقریباً 100 اسٹیشنوں کا انتظام انہوں نے اب تک پرائیویٹ کمپنیوں کو دے چکے ہیں ۔ آگے اور کن کن جگہوں پر اڈانی و امبانی کو لا کر بیٹھا دیا جائے کہنا مشکل ہے۔

لوگ مرتے ہیں، مرتے رہیں۔ گورکھپور میں بچے یوگی سرکار کی نااہلی سے مر گئے تو یوگی کا کیا بگڑ گیا۔ اب ریل حادثوں میں معصوم افراد مر رہے ہیں تو سریش پربھو کا کچھ بگڑنے والا نہیں ہے۔ بس بطور کاغذی کارروائی پربھو نے وزیر اعظم کو محض استعفیٰ دینے کی پیش کش کر دی۔ وزیر اعظم نے ان سے کہہ دیا ’انتظار کرو‘۔ سریش انتظار کر رہے ہیں۔ چند دنوں میں ہم آپ سب بھول جائیں گے اور سریش پربھو کام کرتے رہیں گے۔

لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ وزیر اعظم سریش پربھو کا استعفیٰ فوراً منظور کریں کیونکہ وہ ایک نااہل وزیر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Aug 2017, 5:56 PM