سوشل میڈیا پر راہل کی دھوم، نریندر مودی ہونے لگے پیچھے!
مودی کے عبوری بجٹ کے دن راہل کے ٹوئٹ کو7،000 سے زیادہ بار ری ٹوئٹ کیا گیا، جوکہ نریندر مودی سے کہیں زیادہ ہے، مودی کے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم پر 4.54 کروڑ فالوورز ہیں اور راہل کے صرف 84.1 ملین ہیں۔
راہل گاندھی کو غیر سنجیدہ سیاستدان کہہ کر ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے، لیکن وہ اپنی تصویر بدلنے کی پرزور کوشش میں مصروف ہیں، لیکن گزشتہ کچھ وقت سے انہوں نے اپنے مزاح سے پر ٹوئٹس کے ذریعے راہل گاندھی ایک حاضر جواب رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں، سوشل میڈیا پر راہل گاندھی کا یہ انداز بی جے پی کو آئندہ انتخابات میں نقصان پہنچا سکتا ہے، کیونکہ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بھی ان کے ٹوئٹس نے ان کے مخالفین کو نقصان پہنچایا تھا۔
سوشل میڈیا پر وزیر اعظم نریندر مودی کے مقابلے میں کم فالور ہونے کے باوجود عبوری بجٹ کے دوران راہل گاندھی کے ٹوئٹس کو ری ٹوئٹ زیادہ کیا گیا، 31 جنوری سے 3 فروری کے درمیان 4 روز کے ٹویٹر کے اعداد و شمار سے یہ معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
راہل گاندھی کے جس ٹوئٹ کو 12000 سے زیادہ بار ری ٹوئٹ کیا گیا، اس میں انہوں نے لکھا ہے، ’’آپ کی 5 سالوں کی نااہلی اور تکبر نے ہمارے کسانوں کی زندگی کو تباہ کر دیا ہے، انہیں روزانہ 17 روپے دینا ان کا اور ان کے کام کی توہین ہے‘‘۔
یہ ٹوئٹ #AakhriJumlaBudget کے ساتھ ٹیگ کر کے کیا گیا، جس میں عبوری بجٹ میں دو ہیکٹر تک زمین ركھنے والے تمام کسانوں کو 6000 روپے سالانہ کی مدد دینے کا اعلان کیا گیا تھا، راہل گاندھی کے ذریعہ کیے گئے ٹوئٹ کے جواب میں بی جے پی کی جانب سے ٹوئٹ کیا گیا، ’’جیسا کہ امید تھی، آپ نے بجٹ کی ایک بات نہیں سمجھی‘‘ اس ٹوئٹ کو 9000 بار ری ٹوئٹ کیا گیا۔
نریندرمودی کے عبوری بجٹ کے روز راہل گاندھی کا کیا گیا ٹوئٹ 7،000 سے زیادہ بار ری ٹوئٹ کیا گیا، جوکہ نریندر مودی کے ٹوئٹ سے کہیں زیادہ ہے، جبکہ نریندر مودی کے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم پر 4.54 کروڑ فالوورز ہیں اور راہل گاندھی کے صرف 84.1 ملین فالوورز ہیں۔
بتا دیں کہ حال ہی میں کانگریس میں شامل ہونے والی پرینکا گاندھی بھی سوشل میڈیا پر آنے والی ہیں، پرینکا گاندھی گزشتہ روز یعنی پیر کے روز ہندوستان واپس آچکی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ وہ بھی جلد سوشل میڈیا پر فعال ہو جائیں گی، پرینکا گاندھی کے سوشل میڈیا پر آنے کے بعد بی جے پی آئی ٹی سیل کا کام مزید بڑھنے کے پورے امکان ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔