دہلی بارڈر پر نکیلے تار لگائے جانے سے راہل-پرینکا برہم، پی ایم مودی پر کیا سخت حملہ

کسان تحریک کے درمیان بارڈرس پر بیریکیڈنگ اور نکیلے تار لگائے جانے پر کئی لوگوں نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے بھی اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

دہلی کی سرحدوں پر زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اپنے شباب پر ہے۔ مرکزی حکومت اور دہلی پولس کی لاکھ کوششوں کے باوجود کسان پیچھے ہٹنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ غازی پور، ٹیکری اور سنگھو بارڈر سمیت دہلی کی دیگر سرحدوں پر بڑی تعداد میں کسانوں کے پہنچنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ کسانوں کے عزم کو دیکھ کر پولس انتظامیہ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بارڈر کو پوری طرح سے قلعہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ایک طرف بڑی تعداد میں سیکورٹی فورس کی تعیناتی کی گئی ہے، اور دوسری طرف مزید کسانوں کو بارڈر تک پہنچنے سے روکنے کے لیے بیریکیڈنگ بھی کی گئی ہے۔ سڑکوں پر نکیلے اور کٹیلے تار بھی لگائے گئے ہیں تاکہ گاڑیوں کا قافلہ بارڈر تک نہ پہنچ سکے۔ کسان تحریک میں پیدا کی جا رہی اس طرح کی رخنہ اندازی کے خلاف کئی لوگوں نے آواز اٹھائی ہے اور مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے بھی اس تعلق سے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ جہاں تعمیری کام ہونی چاہئیں، وہاں کسانوں کے لیے دیواریں تیار کی جا رہی ہیں۔ راہل گاندھی نے بیریکیڈس، نکیلے اور کٹیلے تاروں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’حکومت ہند... پلوں کی تعمیر کیجیے، دیواروں کی نہیں۔‘‘


کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے دہلی بارڈرس پر ہوئی قلعہ بندی کی ویڈیو اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کی ہے۔ ویڈیو میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ سڑک پر بیریکیڈ لگائے گئے ہیں، نکیلے تار سے سڑکوں کو گھیرا گیا ہے اور پولس فورس بھی کثیر تعداد میں تعینات ہے۔ ویڈیو کے ساتھ پرینکا گاندھی نے لکھا ہے ’’وزیر اعظم جی، اپنے کسانوں سے ہی جنگ؟‘‘

قابل ذکر ہے کہ دہلی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئے تشدد کے بعد کسانوں پر تحریک ختم کرنے کے لیے دباؤ بنایا گیا تھا، لیکن دو کسان تنظیموں کو چھوڑ کر بقیہ نے گھر واپسی سے انکار کر دیا۔ کسانوں کی جاری تحریک کو دیکھتے ہوئے غازی پور بارڈر پر بڑی تعداد میں سیکورٹی فورس کی تعیناتی کی گئی۔ ساتھ ہی کسان لیڈر راکیش ٹکیت پر تحریک ختم کر کے دھرنے کی جگہ کو خالی کرنے کا بھی دباؤ بنایا گیا، لیکن ٹکیت نہیں مانے۔ اس کے برعکس راکیش ٹکیت نے نم آنکھوں کے ساتھ بڑی تعداد میں کسانوں سے بارڈر پر پہنچنے کی اپیل کی تھی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یو پی کے کئی گاؤں سے بڑی تعداد میں کسان بارڈر کے لیے نکل گئے۔ سڑکوں پر بیریکیڈنگ اور تار لگانے کا کام دہلی حکومت اسی لیے کر رہی ہے تاکہ یہ کسان دہلی بارڈر تک نہ پہنچ سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔