راہل گاندھی کی ماہی گیروں سے ملاقات، کہا- ’میری زندگی مشکل ہو گئی ہے، حکومت ملاقات نہیں کرنے دیتی!‘

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے جمعرات کو پارلیمنٹ احاطے میں ماہی گیروں کے ایک وفد سے ملاقات کی۔ تاہم اس ملاقات کے لیے راہل گاندھی کو پارلیمنٹ کے استقبالیہ میں آنا پڑا

<div class="paragraphs"><p>تصویر پریس ریلیز</p></div>

تصویر پریس ریلیز

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے جمعرات کو پارلیمنٹ احاطے میں ماہی گیروں کے ایک وفد سے ملاقات کی۔ تاہم اس ملاقات کے لیے راہل گاندھی کو پارلیمنٹ کے استقبالیہ میں آنا پڑا۔ ملاقات کے بعد راہل گاندھی نے کہا کہ کسی سے ملنا ہمارا حق ہے لیکن حکومت ہمیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔

کانگریس پارٹی نے کہا کہ ماہی گیروں کے وفد کو راہل گاندھی کے کمرے تک نہیں پہنچنے دیا گیا، اس لیے راہل گاندھی نے استقبالیہ میں ہی ان سے ملاقات کی۔ اس پر راہل گاندھی نے کہا، ’’میری زندگی کچھ زیادہ ہی مشکل ہو گئی ہے، پہلے ادھر ہی مل لیتا تھا، اب مجھے یہاں آنا پڑتا ہے۔‘‘


اس ملاقات کے بارے میں راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ }}ہم اپوزیشن میں ہیں اور یہ سب چلتا ہے۔ کسانوں کا وفد آیا تو سپیکر نے ایوان کو بتایا کہ انہیں نہیں روکا جا رہا لیکن اب انہیں پھر روک دیا گیا ہے۔ ماہی گیروں کے وفد کو میرے چیمبر تک پہنچنے کے لیے پاس جاری نہیں کیے گئے۔’’

اس سے قبل راہل گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں واقع اپنے چیمبر میں کسانوں کے وفد، صفائی کارکنوں اور دیگر سے ملاقات کی تھی۔ دو دن پہلے منگل کو کسانوں کے ایک وفد نے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی سے ملاقات کی تھی۔

کسان تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ راہل گاندھی کی یہ ملاقات پارلیمنٹ ہاؤس میں واقع ان کے دفتر میں ہوئی۔ وفد میں متحدہ کسان مورچہ کے 11 ارکان شامل تھے۔ اس دوران راہل گاندھی نے کسانوں کے لیے ایم ایس پی کی قانونی ضمانت اور قرض کی آزادی جیسے مسائل پر بات کی۔

انہوں نے ان مسائل کے حوالے سے حکومت پر دباؤ ڈالنے کی بات کہی۔ 11 رکنی وفد نے ایم ایس پی پر قانونی یقین دہانی کے اپنے مطالبے کو دہرایا تھا۔ اس کے علاوہ کسان تنظیموں کے نمائندوں نے بھی ملک بھر کے کسانوں کو درپیش مسائل کو راہل گاندھی کے سامنے رکھا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔