راہل کی ’جن نیائے پد یاترا‘ میں مہاتما گاندھی کے پرپوتے تشار گاندھی سمیت کئی مشہور شخصیات کی شرکت
یہ پد یاترا جنوبی ممبئی میں مہاتماگاندھی کی رہائش گاہ منی بھون سے اگست کرانتی میدان تک نکالی گئی۔ اس پدیاترا میں راہل گاندھی کے ساتھ پرینکاگاندھی بھی شریک ہوئیں۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آج صبح جنوبی ممبئی میں مہاتما گاندھی کی رہائش گاہ منی بھون سے ’جن نیائے پد یاترا‘ نکالی۔ اس موقع پر راہل گاندھی کے ساتھ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی، مہاتما گاندھی کے پرپوتے تشار گاندھی اور اداکارہ سوارا بھاسکر سمیت کئی بڑی شخصیات نے شرکت کی۔ یہ پدیاترا اگست کرانتی میدان تک نکالا گیا جہاں 1942 میں برطانوی حکومت سے ہندوستان کو آزاد کرانے کی جدوجہد کے دوران ’ہندوستان چھوڑو تحریک‘ شروع ہوئی تھی۔ اس پدیاترا میں اپوزیشن انڈیا الائنس کے کئی سرکردہ لیڈران بھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر فلم اداکارہ سوارا بھاسکر نے کہا کہ ’’ہم جس ہندوستان میں پلے بڑھے ہیں اس میں کسی قسم کی کوئی تفریق نہیں ہے، ہمیں تقسیم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، آج اقتدار میں ایک خاص قسم کی سیاست چل رہی ہے جو نفرت کی سیاست ہے، مذہب کی بنیاد پر نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ میں ایک ہندو ہونے کی بنیاد پر یہ سمجھتی ہوں کہ اگر آپ بھگوان کا نام لے کر قتل کر رہے ہیں تو اس سے بڑا پاپ کوئی نہیں ہے۔‘‘
اس پد یاترا سے قبل اگست کرانتی میدان سے تھوڑی دوری پر واقع سیٹھ گوکل داس تیج پال آڈیٹوریم میں ’نیائے سنکلپ سبھا‘ کا بھی انعقاد ہوا جس میں راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، یوگیندر یادو، تشار گاندھی، انڈیا الائنس اور کانگریس کے لیڈران شریک ہوئے۔ اس پروگرام میں سماج میں پھیلائی جا رہی نفرت کے خلاف متحد ہوکر لڑنے کا عہد لیا گیا۔
واضح رہے کہ ہفتہ (16 مارچ) کو کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اپنی 63 روزہ ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا اختتام وسطی ممبئی میں واقع ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی یادگار ’چیتیہ بھومی‘ پر انہیں خراج عقیدت پیش کرکے اور آئین کا تمہید پڑھ کر کیا۔ یہ یاترا منی پور سے 14 جنوری کو شروع ہوئی تھی جس کا اختتام آج شام کو دادر میں واقع شیواجی پارک میں انڈیا الائنس کی جانب سے ایک عظیم الشان جلسۂ عام کی شکل میں کیا جا رہا ہے۔ اس جلسۂ عام میں تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے لیڈر تیجسوی یادو اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ اکھلیش یادو کے خصوصی طور پر شریک ہونے کا امکان ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔