راہل گاندھی کو دھمکی کا معاملہ: اجے ماکن نے بی جے پی رہنماؤں کے خلاف پولیس میں درج کروائی شکایت

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کو دھمکی دینے کے معاملہ میں کانگریس کے خزانچی اجے ماکن نے بی جے پی کے کئی رہنماؤں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کو دھمکی دینے کے معاملہ میں کانگریس کے خزانچی اجے ماکن نے بی جے پی کے کئی رہنماؤں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ اس موقع پر اجے ماکن کے ساتھ کانگریس کے دیگر لیڈران بھی موجود تھے۔ جن رہنماؤں کے خلاف شکایت درج کرائی گئی ہے ان کے نام تروندر سنگھ مارواہ، راونیت بٹو، رگھوراج سنگھ اور سنجے گائیکواڈ ہیں۔

ماکن نے بیان میں کہا کہ یہ رہنما، جن میں سے ایک دہلی بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی، ایک شیو سینا-شندے کے رکن، ایک مرکزی وزیر اور ایک یوپی کے وزیر ہیں، نے راہل گاندھی کے خلاف تشویش ناک بیانات دیے ہیں۔ ماکن نے ان رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کانگریس پارٹی خوفزدہ نہیں ہے اور ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔


ماکن نے ان رہنماؤں کی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے راہل گاندھی کو دھمکی دی کہ اگر وہ احتیاط نہیں کریں گے تو ان کا بھی وہی حال ہوگا جو ان کی دادی کا ہوا تھا، جو کہ ایک سنگین اور تشویشناک بیان ہے۔

ماکن نے کہا کہ اگرچہ گاندھی خاندان نے ملک کے لیے قربانیاں دی ہیں، اس کے باوجود بی جے پی کے رہنما ایسے دھمکی آمیز بیانات دے رہے ہیں، جو کہ ہندوستانی سیاست کی تنزلی کی علامت ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے ایسے بیانات پر کوئی کارروائی نہیں کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی ایسے بیانات کی حمایت کرتی ہے۔

ماکن نے مزید کہا کہ راہل گاندھی ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور اقلیتی طبقات کے حقوق کی بات کرتے ہیں، جس کی وجہ سے بی جے پی کے رہنما ان کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ کانگریس پارٹی خوفزدہ نہیں ہے اور ان رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ دھمکیاں عوامی امن و امان کو بگاڑنے اور راہل گاندھی کے کاموں میں رکاوٹ ڈالنے کی نیت سے دی گئی ہیں۔ اجے ماکن نے فوری ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ان رہنماؤں اور ان کے معاونین کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔