’مودی کی اندھیروں کی سلطنت سے لوہا لینے والا کانگریس کا چراغ راہل گاندھی، نہ ڈرے گا اور نہ جھکے گا‘
کانگریس پارٹی نے پریس بیان جاری کرتے ہوئے کہا ’’مودی کی اندھیروں کی سلطنت کے آگے کانگریس کا چراغ راہل گاندھی کبھی ہار نہیں مانے گا اور سورج کی پہلی کرن کے نمودار ہونے تک جدوجہد کرے گا‘‘
نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) کی جانب سے نیشنل ہیرالڈ معاملہ میں لگاتار تیسرے دن پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا گیا ہے۔ اس معاملہ پر کانگریس کی پوری اعلی قیادت، لیڈران اور کارکنان سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، پارٹی کی جانب سے ایک پریس بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مودی کی اندھیروں کی سلطنت کے آگے کانگریس کا چراغ راہل گاندھی کبھی ہار نہیں مانے گا اور سورج کی پہلی کرن کے نمودار ہونے تک جدوجہد کرے گا۔
کانگریس پارٹی کے جاری کردہ پریس بیان میں کہا گیا، آج مودی سرکار نے ملک کی سیاسی، سماجی، اقتصادی، جمہوری، ثقافتی، ادبی اور جامع ترقی کو تاریکی میں دھکیل دیا ہے۔ تھوک مہنگائی گزشتہ 31 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں عوام کا بجٹ شدید گرمی کی طرح جھلسا رہی ہیں اور کالا بازاروں اور ذخیرہ اندوزوں کے مزے آ رہے ہیں۔ عوام کی جمع پونجی بھی لوٹ لی گئی ہے اور ملک کے بینکوں کو لوٹ کر لٹیرے سرکاری تحفظ میں بیرون ملک بھاگ رہے ہیں۔ 70 سالوں میں تعمیر ہونے والی ملک کی وراثت، سرکاری کمپنیوں کو کوڑیوں کے دام مٹھی بھر دھنا سیٹھوں کے حوالہ کیا جا رہا ہے۔
- ملک کے 84 فیصد لوگوں کی آمدنی کم ہو گئی، ملک کے کسان کی آمدنی صرف 27 روپے یومیہ رہ گئی۔ ملک میں 60 لاکھ چھوٹی صنعتوں پر تالے لگ گئے۔ 12 کروڑ لوگوں کا روزگار ختم ہو گیا، مہنگائی نے لوگوں کے گھروں کے چولہے بجھا دیے۔ کروڑوں نوجوانوں کو بے روزگاری کی دلدل میں دھکیل دیا گیا۔ مگر 142 امیر ترین افراد کی آمدنی میں ایک سال میں 30 لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے اور کچھ ’مودی دوستوں‘ کی آمدنی تو روزانہ 1000 کروڑ روپے کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔‘‘
لیکن ان سنگین حالات میں کانگریس کا چراغ بی جے پی کے اندھیروں کے خلاف روشنی کی جنگ لڑ رہا ہے۔ چراغ کا عزم ہے کہ وہ تاریکی کے خلاف اس وقت تک جنگ لڑے گا جب تک سورج کی پہلی کرن نمودار نہیں ہو جائے گی۔ وہ چراغ ہے ’راہل گاندھی اور انڈین نیشنل کانگریس۔‘
آج ہم پورے ملک کے عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ جدوجہد کرنے والے اور ایماندار لیڈر راہل گاندھی اور کانگریس کا ساتھ دیں، جنہوں نے بے خوف ہو کر عوام کے لیے ہر مشکل حالات میں جدوجہد کی اور حکومت کو عوام کے سامنے جوابدہ بنایا۔
وہ لڑائی کیا ہے؟
مودی حکومت اقتدار سنبھالتے ہی کسانوں کی زمین ہتھیانے کا آرڈیننس لائی تو راہل گاندھی اور کانگریس نے کسانوں کے لیے سڑک سے لے کر ایوان تک لوہا لیا اور حکومت کو آرڈیننس واپس لینے پر مجبور کر دیا۔
نوٹ بندی کے سیاہ قانون کے ذریعے تمام چھوٹے تاجروں کے دھندے بند کر دئے گئے اور لوگوں کو بینکوں کی لائن میں لگا کر تڑپایا گیا۔ بینک میں پیسے ہونے کے باوجود لوگوں کے بچوں نے پیسے اور دوائی کے بغیر دم توڑ دیا۔ اتنا ہی نہیں، لوگوں نے بینکوں کی قطاروں میں دم توڑ دیا، اس وقت بھی راہل گاندھی کانگریس کے وہ لیڈر تھے جو نہ صرف مودی حکومت کو معاشی تباہی سے خبردار کر رہے تھے، بلکہ سڑکوں پر نوٹ بندی گھوٹالہ کے خلاف بھی لڑائی لڑ رہے تھے۔
جب ایک غلط جی ایس ٹی لاگو کیا گیا اور دکانداروں اور کاروبار کو نقصان پہنچایا گیا، تب بھی کانگریس کے رہنما راہل گاندھی تھے، جو ہندوستان کی صنعت اور معیشت کے لیے بھرپور طریقے سے لڑ رہے تھے۔
جب ملک کی بندرگاہیں، ہوائی اڈے، دفاعی ٹھیکے، بھیل، سیل، کھیل، تیل مٹھی بھر دھنا سیٹھوں کو کوڑیوں کے دام دئے جا رہے تھے، تب بھی صرف ایک آواز تھی جو ملک کے مفاد میں مضبوطی سے اٹھ رہی تھی اور وہ آواز تھی کانگریس کے راہل گاندھی کی آواز۔
جب ملک کورونا وبا کے بحران کا سامنا کر رہا تھا اور مودی حکومت لاکھوں لوگوں کی جانیں خطرے میں ڈال کر ’نمستے ٹرمپ‘ کر رہی تھی، تب بھی راہل گاندھی واحد لیڈر تھے جنہوں نے نہ صرف ان غلطیوں کے بارے میں خبردار کر رہے تھے بلکہ مستقبل کی راہ بھی دکھا رہے تھے۔
جب ملک کروڑوں کارکنان وبا کے پیش نظر دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کئے گئے، اس وقت بھی ان کے زخموں پر مرہم لگانے کے لئے کانگریس کارکنان اور راہل گاندھی کھڑے تھے۔
جب ملک کے عوام کو دوائیوں اور آکسیجن کی کمی کے درمیان تل تل مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا، تب بھی کانگریس کی تنظیموں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہنے والا واحد لیڈر تھا، جو لوگوں کی خبرگیری کر رہا تھا اور شہریوں کے لیے مفت ٹیکہ کاری کی آواز اٹھا رہا تھا اور وہ راہل گاندھی۔
وبا کے بعد چھوٹی صنعتوں اور لوگوں کو ماہانہ 6000 روپے فراہم کرنے التجا کرنے والے بھی کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی تھے۔ ہاتھرس میں دلت کی بیٹی کے ساتھ ہونے والی بربریت ہو، کسان تحریک میں 700 کسانوں کی شہادت ہو یا لکھیم پور میں اقتدار کی سرپرستی میں کسانوں کو روندنے کا واقعہ ہو، کانگریس اور راہل گاندھی نے سڑک پر لڑائی لڑی۔
مودی حکومت کو ملک کے عوام کی جنگ مضبوطی سے لڑنا پسند نہیں ہے۔ آج اقتدار کی ناانصافی کانگریس کے چراغ کی روشنی کو متاثر کر کے اپنی تاریکی کی سلطنت کی توسیع کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
لیکن جس کے ساستھ کروڑوں لوگوں کی دعائیں اور جدوجہد آزادی کی تاریخ ہو، وہ چراغ بجھ نہیں سکتا۔ اقتدار کے نشے میں دھت حکمرانوں کو سبق سکھانا ہے کہ ہم نہ ڈریں گے اور نہ جھکیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔