جی ایس ٹی نہیں گبر سنگھ ٹیکس: راہل گاندھی
راہل گاندھی نے نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ چاہے جتنی دولت لگا دو، ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی دولت بھی رکھ دوتب بھی گجرات کی آواز کو آپ دبا نہیں پائیں گے۔‘‘
احمد آباد۔ گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں ۔ وزیر اعظم کے کل کے گجرات دورے کے بعد آج کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی گجرات میں ہیں،جہاں انہوں نے سماج کے کئی طبقے کے لوگوں سے ملاقات کی اور گاندھی نگر میں ایک ریلی سے خطاب کیا۔ راہل گاندھی اپنے طے شدہ پروگرام کے تحت الپیش ٹھاکر کے ’نو سرجن گجرات جنادیش سمیلن‘ میں حصہ لینے پہنچے تھے ۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ گجرات کے ہر طبقہ میں کوئی نہ کوئی تحریک چل رہی ہے اور نوجوان طبقہ کسی نہ کسی تحریک سے جڑاہو ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 22 سالوں سے گجرات میں عوام کی نہیں بلکہ 5-6 صنعت کاروں کی حکومت چل رہی ہےاور اب وہ لوگ جو مودی کی پالیسیوں سے پریشان ہیں ، خاموش نہیں رہ سکتے ۔
عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جی ایس ٹی کی پرزور مخالفت کرتے ہوئے ایک نئی اصطلاح دی جس میں انہوں نے جی ایس ٹی کو حکومت کی جانب سےگبر سنگھ ٹیکس بتایا ۔ راہل گاندھی نے کہا کہ آج گجرات کے نوجوان اپنے حقوق کے لئے جو آواز اٹھا رہے ہیں یہ صرف نوجوانوں کی ہی آواز نہیں ہے بلکہ ہر گجراتی کے دل کی آواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجراتی آواز کوئی معمولی آواز نہیں ہے اور اس کو نہ تو دبایا جا سکتا ہے اور نہ خریدا جا سکتا ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ گجرات کی عوام کو اور یہاں کے رہنماؤں کو خریدا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ چاہے جتنی دولت لگا دو، ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی دولت بھی رکھ دوتب بھی گجرات کی آواز کو آپ دبا نہیں پائیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ گجرات کی آواز کو تو انگریز بھی نہیں دبا پائے تھے۔ جب انگریزوں نے گاندھی جی کی آواز کو دبانے کی کوشش کی تو گجرات کی آواز نے اس وقت کی سپر پاور طاقت کو ہندوستان سے ہی بھگا دیا۔
نینو پروجیکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ گجرات میں اتنا بڑا نینو پروجیکٹ لگایا گیا لیکن یہاں کے لوگوں کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ملا۔ مجھے نہ گجرات کی عوام کو کہیں بھی نینو نہیں دکھائی دیتی ہے۔راہل گاندھی نے سوال اٹھایا کہ ’’کہاں گیا وہ 35 ہزار کروڑ روپے ،نہ کھاؤں گا نہ کھانے دوں گا۔‘‘
راہل نے کہا پورے ہندوستان میں ’میک ان انڈیا ‘فیل ہو گیا ہے ، کام دھندے بند ہو گئے ہیں لیکن ایک کمپنی راکٹ کی طرح سے اوپر گئی اور وہ ہے جے شاہ کی کمپنی ۔انہوں نے کہا کہ جے شاہ کی کمپنی نے 50 ہزار سے شروعات کی اور 2014 تک اس میں کچھ نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں کیا ہواکہ 2014 میں کمپنی کی کمائی 16 ہزار گنا بڑھ گئی؟ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ایسی کوئی کمپنی نہیں جو اتنا منافع کمائے۔ مودی جی کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا۔ مودی جی آپ نے کہا تھا کہ نہ کھاؤں گا اور نہ کھانے دوں گا۔ شاہ زادہ کھا گیا آپ ایک لائن تو بول دیتے لیکن نہیں ،مودی جی اس کے بارے میں ایک لفظ نہیں کہیں گے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’مودی جی نے کہا تھا کہ نہ کھاؤں گا اور نہ کھانے دوں گا لیکن اب کھلانا شروع کر دیا اور یہی گجرات کی سچائی ہے۔‘‘
راہل نے کہا کہ کانگریس پارٹی سب کی پارٹی ہے میں یہاں گجرات کے نوجوانوں کے دل میں جو درد ہے اسے میں سننے آیا ہوں اور میں گجرات کے نوجوانوں کی تعلیم کے لئے ، روزگار کے لئے، اسپتالوں کے لئے ،جو بھی کر سکا وہ میں پورے دل سے کروں گا۔
راہل نے کہا کہ جی ایس ٹی اور نوٹ بندی دو نوں عوام پر قہر بن کر ٹوٹیں ۔ راہل نے کہا کہ پتہ نہیں کیا ہواپچھلے سال 8 نومبر کو مودی جی ٹی وی پر آئے اور کہا ’’ بھائیوں اور بہنوں ، آپ کے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ مجھے پسند نہیں ہیں ، میں انہیں رات بارہ بجے سے ختم کرنے والا ہوں اور پورے ملک کو مودی جی نے کلہاڑی مار دی۔ ‘‘
راہل نے کہا کہ ’’ کسان، مزدور اور غریب لوگ نقد پیسے دے کر سامان خریدتے ہیں نہ کہ چیک یا پھر موبائل بینکنگ سے ۔
راہل نے کہا کہ جی ایس ٹی کو سب سے پہلے کانگریس نے متعارف کرایا تھا لیکن اس کا مقصد تھا کہ لوگوں کو ایک سا ٹیکس دینا پڑے اور کسی کو کوئی پریشانی بھی نہ ہو۔ لیکن بی جے پی نے من مانے طریقے سے اسے نافذ کر دیا اورجس سے لوگوں کے کام دھندے چوپٹ ہو گئے۔راہل نے کہا کہ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں اور اب بھی کہتے ہیں کہ جی ایس ٹی کو آسان بنانا ہی ہوگا ورنہ ملک کا نقصان ہو جائے گا۔
واضح رہے راہل مسلسل گجرات میں الگ الگ معاشروں کے لوگوں کے درمیاں اپنی پکڑ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ اَمُول کے ملازمین، دلتوں، نوجوان اور تاجروں سے الگ الگ ملاقاتیں کر چکے ہیں ۔ الپیش ٹھاکر باضابطہ طور پر کانگریس میں شامل ہو گئے اور اگر پاٹیدار تحریک کے رہنما ہاردک پٹیل بھی کانگریس کو حمایت دینے کا اعلان کرتے ہیں تو اس سے کانگریس کو کافی فائدہ مل سکتا ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Oct 2017, 5:47 PM