رافیل کی وجہ سے سی بی آئی چیف کو ہٹایا گیا، ان کا موقف نہیں سنا جا رہا: راہل
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سی بی آئی ڈائریکٹر پر فیصلہ لینے کے لئے بدھ کے روز وزیر اعظم مودی کی صدارت میں سلیکٹ کمیٹی کی میٹنگ بلائی گئی، لیکن اس میں آلوک ورما کو طلب نہیں کیا گیا تھا۔
سی بی آئی تنازعہ کو لے کر کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی پر ایک مرتبہ پھر نشانہ لگایا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کر کے سوال پوچھا کہ ’’وزیر اعظم مودی سی بی آئی ڈائریکٹر کو ہٹانے کی اتنی جلدبازی میں کیوں ہیں؟ سی بی آئی ڈائریکٹر کو سلیکٹ کمیٹی کے سامنے اپنا موقف رکھنے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے؟ جواب: رافیل‘‘
اس معاملہ پر لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملکارجن نے بیان دیتے ہوئے کہا، ’’آج سلیکٹ کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوگی۔ بدھ کو سی وی سی رپورٹ نہیں مل پائی تھی۔‘‘ غورطلب ہے کہ سلیکٹ کمیٹی کی بدھ کو بھی میٹنگ ہوئی تھی۔ ملکارجن کھڑگے سلیکٹ کمیٹی کے رکن ہیں۔
سپریم کورٹ نے منگل کے روز آلوک ورما کو ان کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم سنایا تھا۔ واضح رہے، آلوک ورما کو مودی حکومت نے دو مہینے قبل جبراً چھٹی پر بھیج دیا تھا۔ کورٹ نے اس معاملہ میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجے جانے کا اختیار حکومت کو نہیں بلکہ سلیکٹ کمیٹی کو ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سی بی آئی ڈائریکٹر پر فیصلہ لینے کے لئے بدھ کے روز وزیر اعظم مودی کی صدارت میں سلیکٹ کمیٹی کی بلائی گئی، اس میٹنگ میں آلوک ورما کو طلب نہیں کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ 31 جنوری کو ان کی مدت کار ختم ہو رہی ہے۔ ایسے حالات میں چہ میگوئیاں ہیں کہ مودی حکومت حکومت آلوک ورما کو لے کر فیصلہ لے چکی ہے اور شاید اب ان کی مدت کار میں توسیع نہیں کی جانے والی۔
اصولوں کے مطابق وزیر اعظم کی صدارت والی سلیکٹ کمیٹی میں چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے ایک جج اور لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر شامل ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے سپریم کورٹ کے جج اے کے سیکری کو اس میٹنگ میں شامل ہونے کے لئے نامزد کیا تھا۔ وہیں اپوزیشن لیڈر کے طور پر ملکارجن کھڑگے اس میٹنگ میں شامل ہونے والے تھے۔
کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک سرما کو چھٹی پر بھیجے جانےھ پر بھی سوال کھڑے کئے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ آلوک ورما رافیل ڈیل معاملہ میں چانچ کا حکم دینے والے تھے، اس لئے مودی حکومت نے انہیں میٹنگ پر بھیج دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔