نوٹ بندی اور رافیل معاہدہ پی ایم کی غلطی نہیں، گھوٹالہ: راہل گاندھی

کانگریس صدر راہل گاندھی نے 30 اگست کو نوٹ بندی اور رافیل معاہدہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں انھوں نے کہا کہ پی ایم مودی نے اپنے صنعت کار دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ فیصلے لیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ لیے گئے نوٹ بندی کے فیصلہ اور رافیل معاہدہ پر کانگریس صدر راہل گاندھی نے 30 اگست کو ایک پریس کانفرنس کیا جس میں انھوں نے پرزور انداز میں نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے نوٹ بندی اور رافیل معاہدہ دونوں ہی فیصلوں کو پی ایم کی غلطی نہیں بلکہ گھوٹالہ قرار دیا۔ نوٹ بندی سے متعلق آر بی آئی کے ذریعہ جاری رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ یہ غریبوں کے پیر پر ماری گئی کلہاڑی تھی جس سے غریب عوام آج بھی زخمی ہے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ پی ایم مودی نے اپنے پندرہ بیس صنعت کار دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ملک کے نوجوانوں، خواتین، کسانوں اور چھوٹے تاجروں کی جیب سے پیسہ نکال کر انھیں دے دیا۔ نوٹ بندی پر معافی مانگنے کے سوال پر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’معافی تب مانگی جاتی ہے جب غلطی کی گئی ہو۔ لیکن پی ایم مودی نے نوٹ بندی کا فیصلہ جان بوجھ کر لیا تھا۔ چھوٹے دکانداروں کو ختم کر کے بڑی کمپنیوں کو مدد کرنا نوٹ بندی کا مقصد تھا۔ انہیں بڑی کمپنیوں کے پیسے سے مودی جی کا چہرہ ٹی وی پر نظر آتا ہے۔‘‘

کانگریس صدر نے کہا کہ وزیر اعظم جی نے ملک سے وعدہ کیا تھا کہ نوٹ بندی سے کالا دھن ختم ہو جائے گا۔ نقلی نوٹ ختم ہو جائیں گے، دہشت گردی پر چوٹ لگے گی۔ لیکن ہوا یہ کہ ملک کے عوام کی جیب سے پیسے نکال کر کچھ صنعت کاروں کی جیب میں ڈالا گیا۔ اتنا ہی نہیں، نوٹ بندی کے وقت بڑے پیمانے پر کالے دھن کو سفید کیا گیا۔ اس کی مثال گجرات کا بینک ہے۔ بی جے پی صدر امت شاہ جس بینک کے ڈائریکٹر ہیں اس میں 700 کروڑ کے پرانے نوٹ بدلے گئے ہیں۔

راہل گاندھی نوٹ بندی سے متعلق نریندر مودی کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’70 سال میں جو کسی نے نہیں کیا وہ انھوں نے کر دکھایا۔ نوٹ بندی کا فیصلہ لے کر ملک کی معیشت کی دھجیاں اڑا دیں۔ پی ایم مودی نوجوانوں، چھوٹے تاجروں، کاروباریوں کو بتائیں کہ انھوں نے ایسا کیوں کیا؟‘‘

رافیل معاہدہ پر مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی کو پیش کردہ اپنے چیلنج کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ رافیل پر جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) تشکیل کریں، اس سے سب کچھ صاف ہو جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’انل امبانی 45000 کروڑ کے قرض میں ہیں اور اسی سے ان کو چھٹکارا دلانے کے لیے ان کے حق میں یہ معاہدہ کیا گیا۔‘‘ انھوں نے رافیل معاہدہ پر ہندوستان-فرانس کے مشترکہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کس طرح یہ پورا معاہدہ ہندوستان کے مفادات کے خلاف ہے۔

راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر لگاتار ملک سے جھوٹ بولنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کا معاملہ ہو، کسانوں کے مسائل ہوں یا پھر بلیٹ ٹرین کا معاملہ، پی ایم ہمیشہ جھوٹ بولتے رہے ہیں۔ انھوں نے رافیل معاہدہ کے ذریعہ بھی انل امبانی کی مدد کرنے کی کوشش کی اور اس سلسلے میں بھی وہ ہمیشہ جھوٹ ہی بولتے رہے اور ان کی مرکزی وزیر دفاع بھی اس معاملے میں لگاتار جھوٹ بولتی رہی ہیں۔

کانگریس صدر کہتے ہیں کہ نوٹ بندی ہو یا رافیل معاہدہ، ان سب کے ذریعہ وہ صرف اپنے خاص صنعت کار دوستوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ انل امبانی جی نے پوری پارٹی پر ہتک عزتی کا مقدمہ لگایا ہے، لیکن ہتک عزتی کے مقدمے کی سچائی نہیں بدلتی۔ جتنے مقدمے درج کرانے ہیں، کیجیے، لیکن سچ یہ ہے کہ اپنے دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے مودی جی نے رافیل گھوٹالہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Aug 2018, 6:46 PM