سہراب الدین معاملہ:سی بی آئی کوپھٹکارلگانے والی جج کوہٹانے پرراہل نے اٹھائےسوال
سہراب الدین انکاؤنٹر معاملے سے متعلق عرضیوں کو جسٹس ریوتی ڈیرے کی بنچ سے لے کر دوسری بنچ کے سپرد کیے جانے پر کئی لوگوں نے سوال کھڑے کیے ہیں۔
بامبے ہائی کورٹ میں سہراب الدین شیخ فرضی تصادم معاملے سے متعلق عرضیوں کی سماعت کر رہیں جج ریوتی موہت ڈیرے کو ہٹا کر یہ معاملے دوسری بنچ کے سپرد کیے جانے پر کانگریس سربراہ راہل گاندھی نے سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس صدر نے اس معاملے کی سماعت سے جڑے رہے دیگر ججوں کے لگاتار تبادلوں اور مشتبہ حالت میں موت پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ راہل نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ایک اور جج سہراب الدین کیس کا شکار ہو گئیں۔ سی بی آئی کو سخت پھٹکار اور اس کی جانچ پر سوال اٹھانے والی جسٹس ریوتی ڈیرے کو ہٹا دیا گیا ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے آگے لکھا ’’اس سے پہلے جج جے ٹی اُتپت نے امت شاہ کو پیش ہونے کے لیے کہا اور ان کو بھی ہٹا دیا گیا۔ اس کے بعد جج لویا نے سنگین سوال پوچھے تو ان کی موت ہو گئی۔‘‘
سہراب الدین شیخ فرضی تصادم معاملے میں بی جے پی سربراہ امت شاہ سمیت گجرات کے کئی سینئر پولس افسران ملزم تھے۔ لیکن امت شاہ سمیت تقریباً سبھی افسران کو ذیلی عدالت سے بری کیا جا چکا ہے۔ ان افسران کو بری کیے جانے کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر جسٹس ڈیرے سماعت کر رہی تھیں۔ اب اس معاملے کو بامبے ہائی کورٹ کی دوسری سنگل بنچ کو دے دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب جسٹس ڈیرے افسران کو الزام سے بری کیے جانے کے خلاف داخل پانچ عرضیوں میں سے چار پر سماعت مکمل کر چکی تھیں۔ ان عرضیوں پر روزانہ سماعت کر رہیں جسٹس ڈیرے نے معاملے میں سی بی آئی کی لاپروائی بھرے رویہ اور عدالت کو تعاون نہیں دینے کے لیے کئی بار اسے پھٹکار لگائی تھی۔ جسٹس ڈیرے نے کہا تھا کہ عدالت کو سی بی آئی کی طرف سے امید کے مطابق مدد نہیں مل رہی ہے۔
بمبئی ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر 24 فروری کو جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ مجرمانہ از سر نو غور کرنے والی عرضیوں کو دیکھ رہی جسٹس ریوتی موہت ڈیرے کی بنچ اب صرف پیشگی ضمانت سے متعلق عرضیوں کی سماعت کرے گی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ آئندہ سے جسٹس این ڈبلیو سامبرے کی بنچ مجرمانہ معاملوں میں از سر نو غور کرنے والی عرضیوں کی سماعت کرے گی۔ اس معاملے میں گجرات کے سینئر آئی پی ایس افسر رہے ڈی جی ونجارا، دنیش ایم این اور راج کمار پانڈین کو بری کیے جانے کو سہراب الدین شیخ کے بھائی رباب الدین نے چیلنج کیا تھا۔ وہیں سی بی آئی نے بھی گجرات کے آئی پی ایس افسر رہے این کے امین اور راجستھان کے کانسٹیبل دلپت سنگھ راٹھورکے بری ہونے کو بھی چیلنج دیتے ہوئے ایک عرضی داخل کی تھی۔ سہراب الدین شیخ سے متعلق کل پانچ عرضیوں میں سے جسٹس ڈیرے نے چار پر سماعت مکمل کر لی تھی۔ اب صرف ڈی جی ونجارا کے بری ہونے کو چیلنج دینے والی عرضی کی سماعت باقی تھی۔
جسٹس ریوتی ڈیرے کو اس معاملے کی سماعت سے ہٹائے جانے پر سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور سماجی کارکن پرشانت بھوشن نے بھی سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ کر کے کہا ’’سہراب الدین معاملے میں ٹرائل کورٹ کے جج اُتپٹ بی جے پی سربراہ امت شاہ کے خلاف وارنٹ جاری کرتے ہیں اور ان کا تبادلہ ہو جاتا ہے۔ ان کے بعد آئے جج لویا امت شاہ کوسمن جاری کرتے ہیں اور پھر ان کی مشتبہ حالت میں موت ہو جاتی ہے۔ ان کی جگہ آئے نئے جج ایک ہی سماعت میں امت شاہ کو بری کر دیتے ہیں۔ اب بری کیے جانے کے فیصلے پر سوال اٹھانے والی ہائی کورٹ جج ریوتی ڈیرے کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ کیا اس میں کچھ گڑبڑ نہیں ہے؟‘‘
جسٹس ڈیرے کی بنچ سے سہراب الدین معاملے سے متعلق عرضیوں کو لے کر دوسری بنچ کو سپرد کیے جانے کے بعد کئی سنگین سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔ حالانکہ ان عرضیوں کا براہ راست بی جے پی سربراہ امت شاہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، لیکن پھر بھی ان کے وزیر داخلہ رہتے ریاست کے کئی بڑے پولس افسران کے اس میں ملزم ہونے سے معاملہ کہیں نہ کہیں ان سے ضرور جا کر جڑتا ہے۔ اس کے علاوہ عرضیوں کی سماعت کے دوران سی بی آئی کی جانچ اور رویے سے متعلق ڈیرے کے تبصروں کی روشنی میں اس بدلاؤ کو دیکھنے پر کئی سنگین سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ ان عرضیوں پر روزانہ سماعت شروع کرنے کے تقریباً دو ہفتہ بعد جسٹس ڈیرے نے تبصرہ کیا تھا کہ سی بی آئی عدالت کی ضروری مدد نہیں کر رہی ہے، اس پورے معاملے پر جانچ ایجنسی کی ابھی بھی کوئی وضاحت نہیں ہے۔ ڈیرے نے کہا تھا کہ سی بی آئی الزام سے بری کیے گئے لوگوں کے خلاف ثبوتوں کو ریکارڈ میں رکھنے میں ناکام رہی ہے۔ الزام لگانے والی ایجنسی کی یہ پہلی ذمہ داری ہے کہ وہ عدالت کے سامنے سبھی ثبوت رکھے۔ لیکن بار بار عدالت کے ذریعہ پوچھنے پر بھی سی بی آئی کی طرف سے صرف انہی دو افسران کے کردار پر بحث کی گئی جنھیں بری کیے جانے کو اس نے چیلنج دیا ہے۔
سہراب الدین شیخ اور اس کی بیوی کوثر بی کو گجرات پولس نے نومبر 2005 میں ایک مبینہ انکاؤنٹر میں مار گرایا تھا۔ دوسری طرف شیخ کے معاون تلسی رام پرجاپتی کو گجرات اور راجستھان پولس نے مل کر 2006 میں ایک دیگر مبینہ انکاؤنٹر میں مار گرایا تھا۔ اس معاملے میں سی بی آئی نے 38 لوگوں کو ملزم بنایا تھا جس میں آئی پی ایس ڈی جی ونجارا، راج کمار پانڈین، دنیش ایم این کے ساتھ بی جے پی سربراہ امت شاہ کا بھی نام تھا۔ اگست 2016 سے ستمبر 2017 کے درمیان ان میں سے 15 ملزمین کو ممبئی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے الزامات سے بری کر دیا تھا جس میں بی جے پی سربراہ امت شاہ، ڈی جی ونجارا، پانڈین اور دنیش ایم این کے نام شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔