جلیانوالہ باغ سانحہ: آزادی کی قیمت بھلائی نہیں جا سکتی، صد سالہ برسی پر راہل کا پیغام
کانگریس صدر راہل گاندھی جلیانوالہ باغ قتل عام کے سو سال مکمل ہونے کے موقع پر ہفتہ کو اس سانحہ کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
سو سال پہلے آج ہی کےدن یعنی 13 اپریل 1919 کوامرتسر کے جلیانوالہ باغ میں پرامن طریقے سے ایک اجتماع کر رہے ہزاروں ہندوستانیوں پر برطانوی افسر بریگیڈیئر جنرل ریجنالڈ ڈائر اور لیفٹیننٹ گورنر مائیکل او ڈائر نے گولياں چلوائی تھیں۔ اس واقعہ میں ہزاروں لوگ شہید ہوگئے تھے۔
کانگریس صدر راہل گاندھی جلیانوالہ باغ قتل عام کے سو سال مکمل ہونے کے موقع پر ہفتہ کو اس سانحہ کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
راہل گاندھی نے پنجاب میں امرتسر کے جلیانوالہ باغ میں واقع یادگار پر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کی اور اس موقع پر راہل گاندھی کے ساتھ پنجاب کے وزیر اعلی امریندر سنگھ اور وزیر نوجوت سنگھ سدھو بھی موجود تھے۔ راہل گاندھی جمعہ کے روز ہی امرتسر پہنچ گئے تھے اور ہفتہ کو جلیانوالا باغ یادگار پر گلہائے عقیدت پیش کیے۔
راہل گاندھی نے میموریل کی ویزیٹر بک میں پیغام لکھا، ’’آزادی کے لئے جو قیمت چکائی گئی اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ہم ہندوستان کے ان لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ملک کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔‘‘ واضح رہے کہ راہل گاندھی نے جمعہ کی رات امرتسر میں واقع سورن مندر کے بھی درشن کیے۔
صدر رام ناتھ كووند، وزیر اعظم نریندر مودی سمیت مختلف پارٹی کے لیڈروں نےبھی جلیانوالا باغ قتل عام پر شہیدوں کو یاد کیا ہے۔
ہندوستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنرڈومینک آکسویتھ بھی ہفتہ کے روز جلیانوالاباغ میں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے پہنچے۔ انہوں نے ویزیٹر بک میں لکھا، ’’آج سے 100 سال پہلے کا جلیانوالا باغ واقعہ برطانوی تاریخ کا ایک شرمناک واقعہ ہے۔ جو کچھ بھی ہوا اور اس سے پیدا ہونے والی تکلیف کا ہمیں افسوس ہے۔‘‘
تاریخ میں درج اس المناک سانحہ پر پنجاب حکومت کی جانب سے کئی تقاریب منعقد کی گئی ہیں۔ جمعہ کی شام وزیر اعلیٰ اور گورنر وی پی سنگھ بدنور نے کینڈل لائٹ مارچ میں حصہ لیا۔ وی پی سنگھ نے اس واقعہ کو ہندوستان کی تاریخ کا ایک تکلیف دہ باب قرار دیا۔ واضح رہے کہ برطانیہ کی وزیر اعظم ٹریزا مے نے جلیانوالا باغ سانحہ کی 100 ویں برسی سے قبل بدھ کو اسے برطانوی تاریخ میں ’شرم سار کرنے والا داغ‘ قرار دیا لیکن انہوں نے اس حوالہ سے رسمی طور پر معذرت نہیں کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔