کسی کاغذ پر لکھ دینے سے غیر ملکی نہیں ہو جاتے راہل گاندھی: سپریم کورٹ
کانگریس صدر راہل گاندھی کو سپریم کورٹ نے بڑی راحت دیتے ہوئے ان کی شہریت کے تعلق سے داخل عرضی کو خارج کر دیا ہے۔
انتخابات کے درمیان راہل گاندھی کی شہریت کا معاملہ اٹھانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کی شہریت کے تعلق سے داخل عرضی کو سرے سے خارج کر دیا ہے اور سوال کیا ہے کہ کیا کسی کاغذ پر لکھ دینے کیا راہل گاندھی وہاں کے شہری ہو جائیں گے ؟ چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے کہا ’’کوئی کمپنی کسی شکل میں راہل گاندھی کو برطانوی شہری لکھتی ہے تو کیا راہل گاندھی برطانوی شہری ہو جائیں گے‘‘۔
واضح رہے کہ یہ عرضی جے بھگوان گوئل اور سی پی تیاگی نے دائر کی تھی جو چیف جسٹس آف انڈیا کی قیادت والی بنچ میں سنی گئی۔ عرضی گزار نے اپنی عرضی میں درخواست کی تھی کہ راہل گاندھی اپنی شہریت کھو چکے ہیں کیونکہ انہوں نے رضاکارانہ طور پر برطانوی شہریت لے لی تھی اور وہ اب کسی سیاسی پارٹی کی قیادت بھی نہیں کر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے ان کی اس عرضی کو خارج کر دیا ہے۔
عرضی گزار نے یہ بھی کہا تھا کہ راہل گاندھی وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ملک میں کون وزیر اعظم نہیں بننا چاہتا۔ ملک کے 130 کروڑ لوگوں میں ہر کوئی وزیر اعظم بننا چاہتا ہے۔ رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے راہل کی شہریت کے تعلق سے وزارت داخلہ سے سال 2015 میں وضاحت طلب کی تھی اور اب چار سال بعد وزارت داخلہ نے عین انتخابات کے درمیان راہل گاندھی سے ان کی شہریت کی وضاحت مانگی تھی۔ وزارت داخلہ کے اس نوٹس کے بعد عرضی گزار عدالت پہنچے تھے۔ اس پر کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی انتخابی مہم کے دوران اپنے رد عمل میں کہا تھا ’’سب بکواس ہے، ہم سب جانتے ہیں راہل کہاں پیدا ہوئے اور کہاں پلے بڑھے اور ا ن کی کیا شہریت ہے‘‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔