راہل گاندھی بجٹ پر آج لوک سبھا میں بول سکتے ہیں

مرکزی حکومت کے پیش کردہ بجٹ کو لے کر بہت سی باتیں کہی جا رہی ہیں۔ حزب اختلاف  کا کہنا ہے کہ حکومت بچانے کے لیےیہ لایا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی مرکزی بجٹ 2024 پر آج یعنی29 جولائی کو لوک سبھا میں تقریر کر سکتے ہیں۔ ان کی تقریر دوپہر 2 بجے ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق کانگریس ارکان پارلیمنٹ کا ماننا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے راہل کو ایوان میں بات کرنی چاہئے۔ مانا جا رہا ہے کہ اگر راہل ایوان میں بولتے ہیں تو کافی ہنگامہ ہو سکتا ہے۔ بجٹ کے حوالے سے اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کی۔

کانگریس ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ ملاقات میں راہل گاندھی نے کہا تھا کہ انہوں نے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران بات کی تھی۔ ایسے میں ان کا خیال ہے کہ دوسرے لوگوں کو بھی بولنے کا موقع ملنا چاہیے، نہ کہ وہ بار بار بولیں۔ ذرائع کے مطابق پارٹی ممبران پارلیمنٹ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے راہل کے خطاب کا کافی اثر پڑے گا، اس لیے انہیں بولنا چاہیے۔ راہل نے ابھی تک اپنا حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے، لیکن ارکان پارلیمنٹ کے دباؤ کی وجہ سے وہ آج صبح فیصلہ لیں گے۔


اس سے قبل راہل گاندھی نے پیش کیے گئے مرکزی بجٹ پر حکمراں بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کے وقار پر حملہ ہے۔ راہل نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، "یہ بجٹ ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کے وقار پر حملہ ہے۔ اقتدار بچانے کے لالچ میں ملک کی دیگر ریاستوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔" کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے جمعہ کو پارلیمنٹ کمپلیکس میں بجٹ کے خلاف انڈیا بلاک کے احتجاج میں بھی حصہ لیا تھا۔

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پیش کیے گئے مرکزی بجٹ میں اپوزیشن کی حکومت والی ریاستوں کے خلاف امتیازی سلوک کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی تقریر میں صرف دو ریاستوں کے منصوبوں کا ذکر کیا گیا تھا۔ کھڑگے نے الزام لگایا کہ ایسا بجٹ کبھی پیش نہیں کیا گیا ہے اور یہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت کو بچانے کے لیے کیا گیا ہے، جو اپنی بقا کے لیے جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی کی حمایت پر منحصر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔