راہل گاندھی نے مہنگی بجلی کے لیے اڈانی کو ٹھہرایا ذمہ دار، 32000 کروڑ روپے گھوٹالہ کا الزام

فنانشیل ٹائمز کا حوالہ دیتے ہوئے راہل نے اڈانی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کوئلہ کاروبار میں بڑا گھوٹالہ ہوا ہے، یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ لندن کا اخبار بتا رہا ہے، لیکن ان کے خلاف جانچ نہیں ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی</p></div>

راہل گاندھی

user

قومی آواز بیورو

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے آج ایک بار پھر اڈانی گروپ کے مالک گوتم اڈانی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان پر شدید الزام عائد کیا۔ انھوں نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گوتم اڈانی نے کوئلہ کے کاروبار میں بہت بڑی بے ضابطگی کی ہے، انھوں نے اس میں 32 ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ بجلی مہنگی ہوتی جا رہی ہے اور لوگوں کا بجلی بل بڑھتا جا رہا ہے۔ راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ بجلی مہنگی ہونے کا فائدہ سیدھا اڈانی کو پہنچ رہا ہے۔

دراصل راہل گاندھی نے پریس کانفرنس میں اڈانی پر الزام عائد کرنے کے لیے غیر ملکی انگریزی اخبار ’فنانشیل ٹائمز‘ کا حوالہ پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ فنانشیل ٹائمز نے سبھی کاغذات حاصل کیے ہیں جس سے کوئلہ کاروبار میں گھوٹالہ کا انکشاف ہو رہا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’کوئلہ کاروبار میں گھوٹالہ کی بات ہم نہیں کہہ رہے ہیں، لندن کے اخبار کے حوالے سے یہ خبر ہے۔ لیکن ان کے (اڈانی) خلاف جانچ نہیں ہوگی۔ سوال اٹھانے پر بھی اڈانی کی جانچ نہیں ہوگی۔ ہندوستان کا پی ایم اڈانی کی حفاظت کر رہا ہے۔‘‘


راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’پہلے ہم لوگ 20 ہزار کروڑ روپے گھوٹالہ کی بات کہہ رہے تھے، لیکن اب اس میں 12 ہزار کروڑ روپے مزید جوڑ دیجیے۔ یعنی اب گھوٹالہ 32 ہزار کروڑ روپے کا ہو جاتا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ آپ جو بجلی کا استعمال کرتے ہیں، بلب یا پنکھا چلاتے ہیں، اس کا پیسہ بٹن دباتے ہی فوراً اڈانی جی کی جیب میں چلا جاتا ہے۔ یہ نمبر (رقم) دھیرے دھیرے مزید بڑھے گا۔ وزیر اعظم جی اڈانی کی جانچ کیوں نہیں کرا رہے یہ پورا ملک جانتا ہے۔ سیبی کہہ رہی ہے کہ کاغذات نہیں مل رہے ہیں۔ اڈانی کو براہ راست اونچے عہدوں سے سیکورٹی ملی ہوئی ہے۔ عوام کی جیب سے پیسہ چوری کیا جا رہا ہے اور ڈائریکٹ اڈانی کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔