یہ جنگ ہمت و بزدلی اور عزت  و بے عزتی کے درمیان ہے: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ  حیرت کی بات ہے کہ جمہوریت کے نام نہاد محافظ امریکہ اور یورپی ممالک اس حقیقت سے غافل ہیں کہ جمہوری ماڈل کا ایک بڑا حصہ پہلے جیسا ہو چکا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سابق صدر اور راجیہ سبھا کے رکن راہل گاندھی نے اتوار کو لندن میں ہندوستانی برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ’ آپ کیمبرج یونیورسٹی میں تقریر کر سکتے ہیں لیکن ہندوستانی یونیورسٹیوں میں نہیں‘۔ راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں بی جے پی اور آر ایس ایس پر بھی حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے نظریے میں بزدلی ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق راہل گاندھی نے کہا کہ اگر کوئی مجھ سے کمزور ہے تو میں اسے اپنے 5-10 دوستوں کے ساتھ ماروں گا، لیکن اگر وہ آر ایس ایس والوں سے زیادہ طاقتور ہے تو وہ بھاگ جائیں گے۔

راہل گاندھی نے بتایا کہ ساورکر نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے کہ ایک دن اس نے اور اس کے 5-10 دوستوں نے ایک مسلمان شخص کو مارا اور وہ اس دن بہت خوش تھا۔ اگر 5 لوگ ایک آدمی کو ماریں تو وہ اس پر خوش ہیں تو وہ بزدل ہیں۔ راہل گاندھی نے کہا- جتنا وہ مجھ پر حملہ کرتے ہیں، میں اتنا ہی سیکھتا ہوں۔ یہ ہمت اور بزدلی کے درمیان جنگ ہے۔ یہ عزت اور بے عزتی کی جنگ ہے۔ یہ محبت اور نفرت کی لڑائی ہے۔


راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے چین پر دیئے گئے بیان کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا- وزیر خارجہ کے بیان کو دیکھیں تو انہوں نے کہا کہ چین ہم سے معاشی طور پر زیادہ طاقتور ہے۔ ہم ان سے کیسے لڑ سکتے ہیں؟ بزدلی ان کے نظریے کا مرکز ہے۔ راہل نے کہا کہ انگریز ہم سے زیادہ طاقتور تھے تو ہمیں ان سے نہیں لڑنا چاہیے تھا؟

کانگریس رہنما  نے اپنے خطاب میں بھارت جوڑو یاترا کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی بھارت جوڑو یاترا دراصل ایک خود شناسی تھی۔ اس دورے کے ذریعے انہوں نے یہ سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سفر کے دوران  ہزاروں لوگوں سے بات ہوئی۔ اس دوران پتہ چلا کہ ہندوستان میں تین بڑے مسائل ہیں، بے روزگاری، مہنگائی اور تشدد۔


راہل  نے بتایا کہ انہوں نے خود سے پوچھنا شروع کیا کہ اس سفر میں ان کا کیا کردار ہے۔ میرا کردار لوگوں کو یہ احساس دلانا ہے کہ وہ کسی سیاستدان سے نہیں بلکہ اپنے بھائی سے بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ’ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ بینکنگ سے وابستہ لوگ ایک یا دو لوگوں کے لیے نہیں بلکہ سب کے لیے کام کریں۔ میڈیا  کی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا میں ہم بالی ووڈ، ایشوریہ رائے، سلمان خان، کرکٹ دیکھتے ہیں لیکن حقیقی مسائل غائب ہیں۔


اس دوران انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ جمہوریت کے نام نہاد محافظ امریکہ اور یورپی ممالک اس حقیقت سے غافل ہیں کہ جمہوری ماڈل کا ایک بڑا حصہ پہلے جیسا ہو چکا ہے جو کہ درحقیقت ایک مسئلہ ہے۔ اپوزیشن یہ جنگ لڑ رہی ہے اور یہ صرف ہندوستانی لڑائی نہیں ہے، یہ لڑائی وسیع جمہوری عوام کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Mar 2023, 8:11 AM