راہل گاندھی دہلی یونیورسٹی پہنچے، پی جی مینس ہاسٹل میں طلبا سے کی ملاقات، ساتھ میں کیا لنچ، دیکھیں تصویریں اور ویڈیو

طالب علم دیویش کمار نے کہا کہ ’’راہل گاندھی ہمارے ہاسٹل آئے، ہم نے بے روزگاری سے متعلق ایشوز کے ساتھ ساتھ ان ایشوز پر بھی تبادلہ خیال کیا جن کا ہم یونیورسٹی کے ہاسٹل میں سامنا کر رہے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>طلبا کے ساتھ لنچ کرتے ہوئے راہل گاندھی</p></div>

طلبا کے ساتھ لنچ کرتے ہوئے راہل گاندھی

user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی جمعہ کے روز اچانک نارتھ کیمپس میں دہلی یونیورسٹی کے پوسٹ گریجویٹ مینس ہاسٹل پہنچ گئے اور پھر طلبا سے کھلے ماحول میں بات چیت کی۔ راہل گاندھی نے ہاسٹل کے طلبا کے ساتھ لنچ بھی کیا جس کی تصویریں اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی نے امریکہ جانے سے پہلے ایک سال کے لیے دہلی یونیورسٹی کے سینٹ اسٹیفنس کالج میں تعلیم حاصل کی تھی۔ جب وہ آج دہلی یونیورسٹی کے پی جی مینس ہاسٹل پہنچے تو طلبا کی بڑی تعداد ان سے ملاقات اور بات کے لیے وہاں جمع ہو گئی۔ وہ دوپہر 2 بجے کے بعد کیمپس پہنچے تھے اور تقریباً ایک گھنٹہ انھوں نے طلبا کے ساتھ گزارا اور ان کے مسائل بھی سنے۔

راہل گاندھی دہلی یونیورسٹی پہنچے، پی جی مینس ہاسٹل میں طلبا سے کی ملاقات، ساتھ میں کیا لنچ، دیکھیں تصویریں اور ویڈیو

راہل گاندھی سے ملاقات کرنے والے طلبا میں سے ایک دیویش کمار (پی ایچ ڈی، سال اوّل) نے کہا کہ ’’راہل گاندھی ہمارے ہاسٹل آئے اور ہمارے ساتھ دوپہر کا کھانا بھی کھایا۔ ہم نے روزگار اور بے روزگاری سے متعلق ایشوز کے ساتھ ساتھ ان ایشوز پر بھی تبادلہ خیال کیا جن کا ہم یونیورسٹی کے ہاسٹل میں سامنا کر رہے ہیں۔‘‘

راہل گاندھی دہلی یونیورسٹی پہنچے، پی جی مینس ہاسٹل میں طلبا سے کی ملاقات، ساتھ میں کیا لنچ، دیکھیں تصویریں اور ویڈیو

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ راہل گاندھی دہلی یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس کے قریب مکھرجی نگر میں یو پی ایس سی اور اسٹاف سلیکشن کمیشن کے امتحانات کی تیاری کر رہے طلبا سے بات چیت کی تھی۔ مکھرجی نگر میں راہل گاندھی کو طلبا کے ساتھ سڑک کنارے ایک کرسی پر بیٹھ کر بات کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ علاوہ ازیں گزشتہ ماہ راہل گاندھی اچانک پرانی دہلی میں جامع مسجد علاقہ کے بنگالی بازار بھی پہنچے تھے۔ وہاں انھوں نے مقامی پکوان کا ذائقہ لیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔