نوٹ بندی سے معیشت کو زبردست نقصان ہوا۔ رگھو رام راجن

آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا ہے کہ نوٹ بندی سے جی ڈی پی کے ساتھ آر بی آئی بھی متاثر ہوا ہے اور حالات جلد قابو نہ کئے گئے تو معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔

Getty Images
Getty Images
user

عمران خان

نئی دہلی : آر بی آئی( ریزرو بینک آف انڈیا )کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے ایک بار پھر مودی حکومت کے اقتصادی فیصلوں پر سوال اٹھائے ہیں۔ ایک انٹرویوں کے دوران انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی میں جو گراوٹ درج کی گئی ہے وہ نوٹ بندی کی وجہ سے ہوئی ہے، ساتھ ہی آر بی آئی بھی اس فیصلے سے متاثر ہوا ہے، حالات قابو میں نہ کئے گئے تو ملک کو مزید نقصان پہنچےگا ۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے اقتصادی فیصلوں کی وجہ سے عوام مسلسل متاثر ہو رہی ہے ۔ گزشتہ سال مسلط کئے گئے نوٹ بندی کے فیصلے کی ناکامی بھی اب جگ ظاہر ہو چکی ہے۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سمیت دنیا بھر کے ماہرین معاشیات شروع سے ہی کہتے چلے آ رہے تھے کہ نوٹ بندی سے ملک کو کچھ حاصل نہیں ہوگا الٹے نقصان ہی ہوگا، وہ تمام خدشات آج حقیقت میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ رگھو رام راجن کا یہ بیان بھی اس بات کو واضح کرتا ہے کہ حکومت زیادہ تر فیصلہ من مانے طریقے سے کر رہی ہے اور عوامی مفاد کے تعلق سے کوئی پالیسی نہیں بنائی جا رہی۔ رگھو رام راجن کا کہنا تھا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے جی ڈی پی میں 2فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے پی مورگن جیسے اداروں کی قیاس آرائیوں کے مطابق جی ڈی پی کی یہ 2 فیصد کی گراوت معیشت کے لئے 2 لاکھ کروڑ کے نقصان کے مترادف ہے۔ وہیں اگر فائدے کی بات کریں تو ٹیکس سے محض 10 ہزار کروڑ کی آمدنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے نوٹ جاری کرنے کی وجہ سے یہ فیصلہ ملک کی معیشت پر بھاری پڑا ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آر بی آئی کے پاس نوٹ پرنٹ کرنے کا اختیار اس لئے ہے کیوں کہ اگر حکومت خود اپنا پیسہ پرنٹ کرنے لگے تو ہندوستان کی حالت بھی افریقی ملک زمبابوے جیسی ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جمہوری ملک میں آر بی آئی جیسے ایک آزاد ادارے کی ضرورت ہوتی ہے۔

Getty Images
Getty Images

نوٹ بندی کی وجہ سے روزگار کے مواقع کم ہونے پر انہوں نے کہا کہ وہ اس سے فکر مند ہیں، اگر ہم روزگار نہیں پیدا کریں گے تو حالات بگڑتے چلے جائیں گے۔

راجن نے صاف کیا کہ نوٹ بندی کے لئے حکومت کو آر بی آئی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں تھی اور اس کے لئے کوئی تاریخ بھی مقرر نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو نوٹ بندی کے بعد ان ممکنہ معاشیاتی چیلنجوں سے آگاہ کر دیا گیاتھا جو آج سچ ثابت ہو گئے ہیں۔

انٹرویو کے دوران رگھورام راجن نے مرکزی حکومت کے ’میک ان انڈیا‘ پروگرام پر بھی نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ صرف ’میک ان انڈیا ‘ سے کام نہیں چلے گا بلکہ حکومت کو ’میک فار انڈیا‘ کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔ راجن نے کہا کہ حکومت کو درآمد بڑھانے پر بھی زور دینا چاہیے اور ایکسپورٹ پرموشن پر بھی توجہ دینی چاہیے۔

مالیا جیسے بڑے کاروباریوں کو قرض دینے کے حوالے سے رگھورام راجن نے کہا کہ آج جو سسٹم چل رہا ہے اس میں رسوخ والے کاروباریوں کو اسانی سے قرض مل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت زیادہ تر پرائیویٹ سیکٹر پر منحصر ہے۔ پرائیویٹ سرمایہ کار عوامی طور پر کچھ بھی کہیں، لیکن وہ آج سرمایہ کاری نہیں کر رہے ہیں اور اس کا اثر معیشت پر دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہ آج بیکنگ سسٹم کو بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اگر موقع ملے تو وہ آر بی آئی گور نر کے طور پر دوبارہ خدمات کو انجام دینا چاہیں گے؟ اس کے جواب میں رگھورام راجن نے کہا کہ انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا تھا بلکہ ان کی مدت ختم ہو ئی تھی اور وہ آگے کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔

رگھو رام راجن کی ملکی معیشت کو بہتر بنانے کی خواہش پوری ہوگی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا فی الحال تو لوگ یہ سوچ کر سہمے ہوئے ہیں کہ مودی حکومت نے پھر کوئی نوٹ بندی جیسا فیصلہ نافذ کر دیا تو ان کا کیا ہوگا !

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Sep 2017, 9:38 AM