گوا کے وزیر اعلی کی کرسی سے جڑا ہے رافیل سودے کا راز؟
گوا کے وزیر اعلی منوہر پاریکر کے سینے میں رافیل سودے کا راز دفن ہے اور یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ بیمار پاریکر کا سی ایم عہدے سے استعفی نہیں لے پا رہے ہیں: کانگریس
کانگریس کے ترجمان رنديپ سنگھ سرجے والا نے گزشتہ روز یعنی ہفتہ کو کہا کہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا سابق وزیر دفاع اور گوا کے موجودہ وزیر اعلی منوہر پاریکر متنازعہ رافیل جنگی طیارے سودے کے بارے میں ’بہت کچھ جانتے ہیں‘۔ گوا کانگریس کے صدر گریش چوڈنكر نے اس سے پہلے کہا تھا کہ بی جے پی کی قومی قیادت بیمار پاریکر کو وزیر اعلی کے عہدے سے نہیں ہٹا پا رہی ہے، کیونکہ وہ رافیل سودے کی ’گندی رازداری‘ سے واقف ہیں۔
سرجے والا سے جب اس بیان کی تصدیق کرنے کے لئے کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ جب اس سودے پر کام کیا جا رہا تھا، تو وزیر دفاع کے طور پر منوہر پاریکر ’اس کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا ’’اب مکمل طور پر حقیقت بے نقاب ہوچکی ہے، سوال منوہر پاریکر اور نریندر مودی سے پوچھا جانا چاہیے‘‘۔
کانگریس خراب صحت کی بنیاد پر منوہر پاریکر سے وزیر اعلی کے طور پر استعفی مانگ رہی ہے، گوا کانگریس کے صدر چوڈنكر نے مسلسل دعوی کیا ہے کہ بی جے پی صدر امت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی پاریکر سے استعفی نہیں لے پا رہے ہیں، کیونکہ سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر کو رافیل سودے سے جڑے کئی خفیہ راز سے واقف ہیں۔
سرجےوالا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ منوہر پاریکر اور دفاعی کونسل نے جنگی طیارے کی پہلے سے طے کی گئی 5.2 ارب یورو کی قیمت کو بڑھا کر 8.2 ارب یورو کرنے کے فیصلے سے انکار کر دیا تھا، لیکن مودی نے اپنے طور پر اس سودے کو انجام دیا، کونسل میں وزیر دفاع اور تینوں افواج کے سربراہ شامل ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’رافیل سودے کی فائل کو پاریکر کے پاس بھیجا گیا، انہوں نے بڑھی ہوئی قیمت 8.2 ارب یورو کو منظور کرنے سے انکار کر دیا، اس کے بعد وہ اس معاملے کو دفاعی کونسل میں لے کر گئے، کونسل نے بھی تین ارب یورو کے اضافہ کو منظور کرنے سے انکار کر دیا‘‘۔
سرجے والا نے کہا، ’’آخر میں یہی فائل وزیر اعظم کی صدارت والی سی سی ایس (حفاظتی کابینہ کمیٹی) کے پاس بھیجی گئی۔ انہوں نے (وزیر اعظم) فائل میں بڑھائی گئی قیمت سے اتفاق کیا یعنی قیمت کو تین ارب یورو یا 23000 کروڑ روپے تک بڑھایا جائے۔ انہوں نے اپنے ہی وزیر دفاع کے مشورہ کے خلاف ایسا کیوں کیا؟۔ ’’غور طلب ہے کہ پاریکر سال 2004-17 تک ملک کے وزیر دفاع تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Nov 2018, 5:09 PM