رافیل ڈیل ہندوستانی فوج پر مودی اور امبانی کی ’سرجیکل اسٹرائیک‘
فرانسیسی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ رافیل جہازوں کے آفسیٹ کنٹریکٹ کے لئے شراکت دار چننے میں فرانسیسی حکومت کا کوئی کردار نہیں تھا، شراکت داری حکومت ہند کی منظوری کے بعد کی گئی۔
راہل نے کہا، ’’وزیر اعظم اور انل امبانی نے مل کر 1 لاکھ 30 ہزار کروڑ کی سرجیکل اسٹرائیک ہندوستانی فوج کے خلاف انجام دی۔ مودی جی آپ نے شہدا کے خون کی بے حرمتی کی۔ آپ کو شرم آنی چاہئے۔ آپ نے سرزمین ہند کو دھوکہ دیا۔‘‘
بری پھنسی مودی سرکار: اولاند کے بیان سے فرانسیسی وزارت داخلہ کو بھی اتفاق
فرانس کے یورپ اور خارجہ امور کے ترجمان کے نے ایک بیان میں کہا کہ ’’رافیل جہاز سودے میں فرانس کی کمپنیوں نے کس ہندوستانی شراکت دار کو چنا ہے یا اسے چنا جائے گا اس میں فرانسیسی حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔ ہندوستان کے ساتھ جو سمجھوتہ ہوا اسی کے تحت فرانس کی کمپنی آفسیٹ پراجیکٹ کے لئے اپنی مرضی کا ہندوستانی شراکت دار چننے کے لئے آزاد ہے، لیکن اس کے لئے حکومت ہند کی منظوری لینی ہوگی۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا، ’’فرانس کی کمپنیوں نے اس سودے کے تحت ہندوستان کی کئی فرموں کے ساتھ سمجھوتے کئے ہیں۔ ان میں سرکاری اور نجی دونوں طرح کی کمپنیاں شامل ہیں لیکن یہ سمجھوتے حکومت ہند کی منظوری سے ہی ہوئے ہیں۔‘‘
ترجمان نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ستمبر 2016 میں فرانس اور حکومت ہند کے بیچ 36 رافیل جہازوں کے لئے جو سودا ہوا اس میں انہیں اضولوں پر عمل کیا گیاہے۔
ادھر، حکومت کا بچاؤ کرتے ہوئے ترجمان وزارت دفاع نے کہا کہ سابق فرانسیسی صدر کے بیان کے حوالہ سے شائع رپورٹ کی سچائی کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، فرانس کےساتھ جنگی طیارہ رافیل کے سودے سے متعلق آفسیٹ معاہدہ میں اس نے کسی طرح کی دخل اندازی نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ حکومت ہند اور نہ ہی فرانسیسی حکومت کا آفسیٹ معاہدہ میں کوئی رول تھا۔
واض رہے، فرانس کی ایک ویب سائٹ ’میڈیا پارٹ ‘میں شائع انٹرویو میں اولاند کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ رافیل سودے کے لئے ہندستان کی طرف سے ہی ریلائنس کے نام کی تجویز پیش کی گئی تھی اور طیارہ بنانے والی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کے پاس ریلائنس کے علاوہ کوئی متبادل نہیں تھا۔
براہ راست حکومت فرانس سے خریدے جانے والے 36 جنگی طیاروں کے سودے سے متعلق آفسیٹ معاہدے میں انل امبانی کی کمپنی ریلائنس ڈیفنس انڈسٹریز کو ڈسالٹ ایوی ایشن کا شراکت دار منتخب کیاتھا۔ کانگریس باربار یہ الزام لگاتی رہی ہے ک وزیراعظم نریندرمودی نے اس سودے میں اپنے صنعت کار دوست کو فائدہ پہنچایاہے۔
’دسالٹ ایوی ایشن‘ کے پاس کوئی متبادل ہی نہیں تھا تو انتخاب کیسا: کپل سبل
کیجریوال کے مودی حکومت سے تین سوال
مقابلہ اب اولاند اور دسالٹ ایوی ایشن کے درمیان: سردیسائی
رافیل ڈیل کا سچ سب کے سامنے آ گیا ہے: سرجے والا
فرانس کے صدر کا بڑا دھامکہ: پرشانت بھوشن
صاف ہو گیا کہ مودی نے امبانی کے ساتھ مل کر مہا گھوٹالہ کیا: سنجے سنگھ
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔