قطب مینار تنازعہ نے پھر پکڑا زور، ہندوتوا بریگیڈ نے کیا ہنومان چالیسہ کا پاٹھ

پولیس نے مظاہرہ کر رہے کچھ ہندوتوا کارکنوں کو حراست میں بھی لیا ہے، حالانکہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ قطب مینار کا نام بدلنے کو لے کر ان کا مظاہرہ جاری رہے گا۔

تصویر قومی آواز، ویپن
تصویر قومی آواز، ویپن
user

قومی آواز بیورو

منگل کے روز ایک بار پھر قطب مینار احاطہ میں ہندوتوا بریگیڈ کی سرگرمی دیکھنے کو ملی۔ ہندوتوا تنظیموں کے تقریباً دو درجن کارکنان نے قطب مینار کے قریب نہ صرف ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کیا، بلکہ قطب مینار کا نام بدل کر ’وشنو استمبھ‘ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوتوا تنظیم ’مہاکال مانو سیوا‘ نے قطب مینار کو ’وشنو استمبھ‘ نام دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس تنظیم کے ایک کارکن نے کہا کہ ’’مغلوں نے ہم سے اسے چھینا تھا اور اب ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ قطب مینار کا نام بدل کر جلد از جلد وشنو استمبھ کیا جائے۔ ہم اس تعلق سے وزیر اعظم نریندر مودی کو عرضداشت بھی سونپیں گے۔‘‘

بتایا جا رہا ہے کہ قطب مینار کا نام بدلنے کو لے کر منگل کی صبح سے ہی ہندوتوا بریگیڈ کا مظاہرہ چل رہا ہے۔ مظاہرین میں کئی ہندو تنظیموں کے کارکنان شامل ہیں۔ مظاہرین نے اس دوران خوب نعرے بازی بھی کی اور ’جئے شری رام‘ کے نعرے بھی بلند کیے گئے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ سناتن مذہب کی جگہ ہے اور سناتن مذہب کی ہی رہے گی۔ پہلے اس کا نام وشنو استمبھ تھا لیکن مغلوں نے اس کا نام بدل کر قطب مینار کر دیا تھا۔ اب ہم اس کا نام پھر سے بدل کر وشنو استمبھ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


ہندوتوا بریگیڈ کے مظاہرے کو دیکھتے ہوئے قطب مینار کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ قطب مینار دیکھنے پہنچے کئی سیاحوں کو باہر ہی روکا جا رہا ہے تاکہ سیاحوں کے ساتھ شرپسندوں کی بھیڑ قطب مینار احاطہ میں نہ گھس جائے۔ پولیس کے ذریعہ پیٹرولنگ بھی لگاتار کی جا رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں پولیس نے مظاہرہ کر رہے کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔ حالانکہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ قطب مینار کا نام بدلنے کو لے کر ان کا مظاہرہ جاری رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔