لوگ شمشان کے باہر کھڑے ہوں اور ٹی وی پر ایگزٹ پول پر بحث ہو! لفظِ شرم بےمعنی ہو چکا
ٹی وی چینلوں کو چاہئے تھاکہ کل وہ اپنے ایگزٹ پول کےاعداد و شمار صرف دکھا بھر دیتے یا نیچے اسکرال پر چلا دیتے اور اس پر لمبے لمبے پروگرام منعقد نہ کرتے۔
نصیحت کرنا بہت آسان ہے لیکن اس پر عمل کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے اس کا اندازہ کل کے ٹی وی چینلوں پر ہونے والی مباحثوں سے ہوا۔ گزشتہ پندرہ دن سے ٹی وی پر یہ بحث ہو رہی تھی کہ حکومت نے وقت رہتے کمبھ کے میلے کا انعقاد کیوں نہیں رکوایا! حکومت اور الیکشن کمیشن نے مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کیوں ہونے دئے! اتر پردیش میں پنچایت انتخابات کی کورونا وبا کے اس دور میں کرانے کی کیا ضرورت تھی! لیکن کل خود یہ ٹی وی چینل کورونا کو بھول کر ایگزٹ پول پر تو تو میں میں کی بحث کرواتےنظر آئے۔
ٹی وی چینلوں کو چاہئے تھا کہ کل وہ اپنے ایگزٹ پول کے اعداد و شمار صرف دکھا بھر دیتے یا نیچے اسکرال پر چلا دیتے اور اس پر لمبے لمبے پروگرام منعقد نہ کرتے۔ ظاہر ہے جس کے گھر میں کسی کی موت ہو گئی ہو یا کوئی کورونا کی وجہ سے اسپتال میں زیر علاج ہو یا اپنے قریبی کی جان بچانے کے لئے آکسیجن کے انتظام کےلئے در در ٹھوکرے کھا رہا ہو، اس کے لئے انتخابات میں کس کے جیتنے کے امکان ہیں اور کس کے ہارنے کے امکان ہیں یہ اس کے جلے پر نمک چھڑکنے جیسا ہے۔
عوام میں ان چینلوں کے تعلق سے تو سوال کھڑے ہی ہو رہے ہیں ساتھ میں ان صحافیوں اور ماہرین کےخلاف بھی غصہ بھڑک رہا ہے جو ایسے مباحثوں میں شریک ہو ئے اور ٹی وی پر بیٹھ کر’ گیان‘ بانٹا ۔ کچھ چینلوں پر کانگریس کے ترجمان نےجب یہ سوال اٹھایا تو چینل کےاینکر کانگریس کے اوپر بھڑک گئے اور کئی اینکرس نے کھسیاتے ہوئےبغیر وجہ کےکانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی پر جملہ بازی شروع کر دی۔
کانگریس کے ترجمان نےکورونا وبا کے دور میں ان مباحثوں میں جو ایک موقف اختیار کیا اس کا ہر ذی شعور شخص نےاستقبال کیا ۔ کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا کے اس موقف کی خاص طور سے بہت ستائش ہورہی ہے کہ وہ ان مباحثوں میں حصہ نہیں لے سکتے ، وہ اس وقت سیاسی باتیں نہیں کر سکتے جب لوگ اپنےقریبیوں کی آخری رسومات ادا کرنے کےلئے شمشان گھاٹ کے باہر کھڑے ہوں۔ ایک صحافی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے ’بےشرمی قومی لفظ قرار دےدینا چاہئے‘۔ حقیقت یہی ہے کہ ایسےماحول میں ایسے رویہ سے یہی احساس ہوتا ہے کہ شرم لفظ بہت چھوٹا ہو گیا ہےیا بےمعنی ہوگیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Apr 2021, 8:11 AM