یوپی میں فجر کی اذان پر سوالیہ نشان!

لاؤڈ اسپیکر سے متعلق ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد پولس انتظامیہ سخت ہوگئی ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جمع 1500 درخواستوں میں محض 60 کو منظوری دی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش میں مذہبی اور عوامی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ضلع انتظامیہ نے سخت رخ اختیار کر لیا ہے۔ سختی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ تقریباً ڈیڑھ ہزار درخواستیں لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کے لیے جمع کی گئیں جن میں سے محض 60 کو اجازت دی گئی وہ بھی شرائط کے ساتھ۔ اتنا ہی نہیں ریاست کے سرکاری افسران کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے ابھی تک لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں لی ہے انھیں اب موقع نہیں دیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ لکھنؤ ضلع مجسٹریٹ کوشل راج شرما نے 15 جنوری کی شب افسران کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی جس میں انھوں نے بتایا کہ 1500 درخواستیں لاؤڈ اسپیکر لگانے کے لیے موصول ہوئی ہیں جن میں 60 کو کچھ شرائط کے ساتھ اجازت دی گئی۔ میٹنگ کے بعد انھوں نےیہ بھی بتایا کہ موصول درخواستوں میں کئی بڑے مذہبی مقامات سے متعلق درخواستیں بھی شامل ہیں جنھیں کچھ شرائط کے ساتھ اجازت دے دی گئی ہے اوران میں اکثر رہائشی، کمرشیل، انڈسٹریل اور سائلنس زون علاقوں میں ہیں اس لیے انھیں کئی باتوں کا خیال رکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔ کوشل راج نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جنھیں لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت مل گئی ہے اگر وہ طے حد سے زیادہ شور کرتے ہیں یا پھر شرائط کو نظر انداز کرتے ہیں تو ان پر پابندی عائد کی جائے گی اور دوبارہ اس کی اجازت ایک سال بعد اسی صورت میں دی جائے گی جب دوبارہ درخواست داخل کی جائے گی۔

اے ڈی ایم، ایس ڈی ایم، اے سی ایم، اے ایس پی اور سی او کی موجودگی میں ہوئی میٹنگ میں ایک اہم شرط یہ رکھی گئی ہے کہ رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان لاؤڈ اسپیکر کا استعمال تبھی کیا جائے جب آواز احاطہ سے باہر نہ جائے۔ اس مدت کے دوران آواز باہر آنے پر ان کے خلاف سخت کارروائی کیے جانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فجر کی اذان، جو کہ اکثر 6 بجے سے پہلے ہی ہوتی ہے، وہ متاثر ہوگی۔ ایسا اس لیے کہا جا سکتا ہے کیونکہ اذان دی ہی اس لیے جاتی ہے کہ احاطہ سے باہرآس پاس کے گھروں تک آواز پہنچ سکے اور وہ نماز کے لیے حاضر ہو سکیں۔ اس لحاظ سے مسجدوں میں فجر کی اذان پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔

بہر حال،ابھی تک جو بھی درخواست موصول ہوئی ہیں ان کی رپورٹ 19 جنوری تک پولس سے طلب کی گئی ہے۔ رپورٹ جمع ہونے کے بعد ہی آگے کی کارروائی کی جائے گی۔ ضلع مجسٹریٹ کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں مقام، لاؤڈ اسپیکر کی تعداد، استعمال کا وقت، کتنے لاؤڈ اسپیکر ہٹائے گئے، ان سب کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ سبھی پولس اسٹیشنوں پر اجازت نامے کی فہرست رکھنے کی ہدایت بھی دی گئی ہیں۔ پولس سے کہا گیا ہے کہ عوام کی اجازت والے مقامات کی جانکاری اور شرائط کو بھی بتایا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔