پلوامہ کے حملہ آور عادل احمد ڈار کے اہل خانہ کا بڑا بیان...

عادل احمد ڈار گزشتہ سال 19 مارچ کو اپنے بھائی سمیر ڈار کے ساتھ غائب ہو گیا تھا، وہ اپنے دوست سے ملاقات کے نام پر سائیکل پر گھر سے نکلا اور پھر کبھی نہیں لوٹا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پلوامہ میں سی آر پی ایف کانوائی پر خود کش حملہ انجام دینے والا 21 سالہ عادل احمد ڈار کشمیری باشندہ تھا۔ اس دل خراش واقعہ کی وجہ سے عادل کا خاندان بھی غمزدہ ہے۔ ڈار کے رشتہ دار عبد الراشد کا کہنا ہے کہ کسی بھی انسان کی جان اس طرح سے چلی جائے یہ مناسب نہیں ہے۔ ایسے واقعہ سے کوئی کس طرح خوش ہو سکتا ہے! ملی ٹینٹ عادل کا خاندان اس واقعہ پر شرمندہ ہے۔ ملک بھر کے دیگر شہریوں کی طرح ان کے خاندان کو بھی سی آر پی ایف کے جانوں کی ضیاع سے تکلیف پہنچی ہے۔

عادل کے اہل خانہ کے مطابق وہ پڑھائی چھوڑ چکا تھا اور روزگار کی تلاش میں تھا۔ گزشتہ سال 19 مارچ کو وہ اپنے بھائی سمیر ڈار کے ساتھ غائب ہو گیا تھا۔ دوست سے ملنے کے نام پر سائیکل سے اپنے گھر سے نکلا عادل پھر کبھی گھر واپس نہیں آیا۔ اس کے والدین نے پولس میں گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی تھی۔

کچھ روز قبل جب گھر والوں کو خبر ملی کہ ان کا بیٹا ملی ٹینٹوں کی صف میں شامل ہو گیا ہے تو شدید دھچکا پہنچا۔ انہوں نے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر کے اپنے بیٹے سے گھر واپس آنے کی گزارش بھی کی، لیکن وہ نہیں لوٹا۔ عادل کے والد غلام حسن پلوامہ میں گھر گھر پھیری لگا کر کپڑے بیچتے ہیں۔ ان کا بڑا بھائی لکڑی کا کاروبار کرتا ہے اور چھوٹا بھائی عارف اسکول میں زیر تعلیم ہے۔

واضح رہے کہ 14 فروری کو پلوامہ میں سی آر پی ایف کانوائی پر ایک کار بم سے حملہ کیا گیا تھا جس میں سی آر پی ایف کے 49 جوان شہید ہو گئے۔ حملے کی ذمہ داری پاکستان کی تنظیم جیش محمد نے لی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔