پلوامہ حملہ: مرکز پر پھر حملہ آور ہوئے ستیہ پال ملک، سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ
ستیہ پال ملک نے کہا کہ ممکنہ دہشت گردانہ حملے کی متعدد انٹیلی جنس اطلاعات کے باوجود حکومت نے سی آر پی ایف کے جوانوں کو سفر کے لیے طیارہ فراہم نہیں کیا، اگر طیارہ ہوتا تو فوجی شہید نہ ہوتے
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے بدھ کو پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ستیہ پال ملک نے کہا کہ نریندر مودی حکومت اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے فروری 2019 میں کشمیر میں سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی موت ہوئی۔ سابق گورنر نے مزید کہا کہ ’’میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں جس میں ہمارے 40 فوجی شہید ہوئے تھے۔ اب تک وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت نے اس سانحہ پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور سنگین غلطیوں کو تسلیم کرنے سے قاصر ہیں۔‘‘
ستیہ پال ملک نے پریس کلب آف انڈیا میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے اس سال اپریل میں پلوامہ حملے کے بارے میں اٹھائے گئے سنگین سوالات کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا ’’میں دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ ممکنہ دہشت گردانہ حملے کی متعدد انٹیلی جنس اطلاعات کے باوجود حکومت نے سی آر پی ایف جوانوں کو سفر کے لیے طیارہ فراہم نہیں کیا۔ اگر طیارہ دستیاب ہوتا تو فوجی شہید نہ ہوتے۔‘‘
خیال رہے کہ 14 اپریل کو 'دی وائر نیوز پورٹل' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ملک نے کہا تھا ’’جب میں نے جموں و کشمیر کے اس وقت کے گورنر کی حیثیت سے مرکز کی اپنی غلطیوں کو 2019 کے پلوامہ قتل عام کو مورد الزام ٹھہرایا، تو وزیر اعظم مودی نے ان سے کہا تھا، ’تم ابھی خاموش رہو۔‘
خیال رہے کہ ابھی تک نہ تو پی ایم او اور نہ ہی کسی دوسرے سرکاری ونگ نے ستیہ پال ملک کے دعووں کا جواب دیا ہے۔ ستیہ پال ملک کے الزامات کے بعد، سی بی آئی نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں مبینہ ہیلتھ انشورنس گھوٹالہ کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے انہیں سمن جاری کیا تھا۔
ستیہ پال ملک نے کہا کہ ’’پی ایم مودی نے لوک سبھا انتخابات کے دوران بالاکوٹ میں سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی ہلاکت اور ہندوستانی فضائیہ کے حملے پر سیاست کی تھی۔ یہاں تک کہ پہلی بار ووٹروں سے کہا گیا کہ وہ اپنا ووٹ ان بہادر فوجیوں کے نام کریں جنہوں نے بالاکوٹ میں فضائی حملہ کیا۔ اس کے بعد چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن مودی حکومت جوابدہ طے کرنے میں ناکام رہی ہے۔ الیکشن جیتنا ان کی واحد ترجیح ہے۔ ملک کے عوام کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس بار بھی پارلیمانی انتخابات سے قبل ایسے ہی حملے ہو سکتے ہیں۔‘‘
ملک نے مزید کہا کہ 14 فروری 2019 کو پلوامہ قتل عام میں سی آر پی ایف کے 40 جوان مارے گئے تھے۔ حکام نے بتایا تھا کہ جیش محمد کا دہشت گرد عبدالاحمد ڈار بھی دھماکے میں مارا گیا تھا۔ ڈار کو جموں و کشمیر پولیس نے کئی بار گرفتار کیا تھا لیکن اسے ہر بار رہا کر دیا گیا۔ اس دوران بارڈر سیکورٹی فورس کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سنجیو کے سود نے کہا کہ بہت سے سوال جواب طلب ہیں۔ ستیہ پال ملک کی بات کو دہراتے ہوئے، انہوں نے پوچھا کہ اتنی بڑی تعداد میں سی آر پی ایف اہلکاروں (تقریباً 2500) کو حفاظتی خطرات کے باوجود ایئر لفٹ کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی۔
سنجیو کے سود نے مزید کہا کہ سی آر پی ایف کے قافلہ (78 گاڑیوں) کو دیکھتے ہوئے پورے راستے کو صاف کیوں نہیں کیا گیا؟ جموں و کشمیر میں اتنی سخت حفاظتی نگرانی کے باوجود 300 کلو گرام سے زیادہ وزنی آر ڈی ایکس سمیت دھماکہ خیز مواد ملک کی محفوظ ترین شاہراہ تک کیسے پہنچا؟ سود نے کہا ’’ملک اور اس کے عوام کو مودی اور ان کی حکومت سے واضح جواب کی ضرورت ہے۔ وہ ہمیشہ فوجیوں کے قتل کو انتخابی فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انہیں پلوامہ میں کی گئی غلطیوں کی جوابدہی طے کرنی چاہئے۔ ہم سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں، تاکہ عوام کو حقیقت کا پتہ چل سکے۔ پی ایم مودی اب تک اس سے بچتے رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔