’اپنے پیسے سے اخبارات میں معافی نامہ شائع کرائیں‘، سپریم کورٹ کی آئی ایم اے کے سربراہ کو ہدایت

سپریم کورٹ نے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اشوکن سے کہا کہ انہیں اپنے تضحیک آمیز بیانات کے لیے تمام بڑے اخبارات میں معافی نامہ شائع کرنا ہوگا اور اس کے اخراجات انہیں خود برداشت کرنا ہوں گے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کے صدر ڈاکٹر آر وی اشوکن سے کہا کہ انہیں اپنے تضحیک آمیز بیانات کے لیے تمام بڑے اخبارات میں معافی نامہ شائع کرنا ہوگا اور اس کے اخراجات انہیں خود برداشت کرنا ہوں گے۔

ایک میڈیا تنظیم کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر اشوکن نے پتنجلی کے گمراہ کن اشتہارات کیس میں ایلوپیتھی پریکٹیشنرز کے خلاف سپریم کورٹ کے مشاہدات کو افسوس ناک قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تبصرے انتہائی مبہم اور غیر معیاری تھے، جس سے ڈاکٹروں کا حوصلہ ٹوٹ گیا۔

جسٹس ہیما کوہلی کی سربراہی والی بنچ نے کارروائی ملتوی کرتے ہوئے آئی ایم اے کے سربراہ سے کہا کہ وہ اپنے خرچ پر معافی نامہ شائع کریں نہ کہ آئی ایم اے کے فنڈز سے، انہیں توہین عدالت کی کارروائی سے بری ہونے کے لیے اقدامات کرنے کا وقت دیا جائے۔

اس سے قبل کی سماعت میں سپریم کورٹ نے آئی ایم اے کی ماہانہ میگزین اور اس کی سرکاری ویب سائٹ میں اشوکن کی طرف سے جاری معافی کا نوٹس لیا تھا۔


پتنجلی نے بہت پریشان کن انٹرویو دینے پر آئی ایم اے صدر کے خلاف توہین کی درخواست دائر کی تھی۔ پتنجلی کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے سپریم کورٹ سے کہا تھا، ’’آئی ایم اے کے صدر کہتے ہیں کہ عدالت نے ہم پر انگلی کیوں اٹھائی اور عدالت افسوس ناک بیانات دے رہی ہے۔ یہ عدالتی کارروائی میں براہ راست مداخلت ہے۔‘‘

ابتدائی طور پر آئی ایم اے نے پتنجلی کے خلاف ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (قابل اعتراض اشتہارات) ایکٹ 1954 کی خلاف ورزی پر کارروائی کی درخواست کی تھی۔ یہ بل ذیابیطس، دل کی بیماری، ہائی یا لو بلڈ پریشر اور موٹاپا سمیت متعدد بیماریوں اور عوارض کے علاج کے لیے مخصوص مصنوعات کی تشہیر پر پابندی عائد کرتا ہے۔

آیورویدک کمپنی نے پہلے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اپنی مصنوعات کی دواؤں کی افادیت کا دعویٰ کرنے والا کوئی غیر رسمی بیان نہیں دے گی، نہ ہی وہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کی تشہیر یا برانڈ کرے گی اور کسی بھی شکل میں میڈیا میں کوئی اشتہار شائع نہیں کرے گی۔ میڈیکل سسٹم کے خلاف کوئی بیان جاری نہیں کرے گی۔

سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد پتنجلی نے ان مصنوعات کی فروخت اور تشہیر کو واپس لے لیا جن کے مینوفیکچرنگ لائسنس اس سال اپریل میں اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی نے معطل کر دیے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔