گوری لنکیش قتل: بنگلورو میں عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ
کم و بیش پچاس ہزار مظاہرین نے حق کی آواز بلند کرتے ہوئے شورش پسندوں کے سامنے نہ جھکنے کا عزم ظاہر کیا
بنگلورو: سینکڑوں سماجی کارکن و صحافی اور ہندوستان کی مختلف سیاسی پارٹیوں کے ہزاروں کارکنان نے آج گوری لنکیش کے قتل کے خلاف ان کے آبائی شہر بنگلورو میں عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ کیا۔ 5 ستمبر کو بنگلورو میں گھر کے باہر بندوق برداروں کے ذریعہ قتل کی گئی گوری لنکیش کے حق میں مظاہرین بنگلورو ریلوے اسٹیشن پر جمع ہوئے اور ریلی کی شکل میں سڑک سے ہوتے ہوئے سنٹرل کالج گراؤنڈ کی جانب بڑھے جہاں ’گوری لنکیش پتریکے‘ کے تازہ شمارہ کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ حق کی آواز بلند کرنے والی گوری لنکیش کے قتل کے خلاف نکالی گئی اس ریلی میں سی پی آئی (ایم ایل)، کرناٹک جن شکتی، عام آدمی پارٹی اور دیگر طلبا تنظیموں کی شرکت نے ظاہر کر دیا کہ ظلم کے خلاف آواز کبھی بند نہیں ہونے والی ہے۔
ترقی پسند فورم ’گوری لنکیش ہتیا وِرودھی ویدیکے‘ کے ذریعہ منعقد کی گئی اس ریلی میں شرکت کرنے والے اپنی پیشانی پر سیاہ پٹی باندھے ہوئے تھے جس میں ’وی آر گوری‘ کا سلوگن تحریر تھا اور مظاہرین بہ آواز بلند ’گوری لنکیش امر رہے‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔ اس ریلی کی افادیت اس لیے بھی بڑھ گئی تھی کیونکہ جانباز صحافی گوری لنکیش کے حق میں آواز بلند کرنے کے لیے سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری، معروف سماجی کارکن میدھا پاٹکر و تیستا سیتلواد، سیاستداں راجیو گوڑا، صحافی پی سائی ناتھ اور ساگریکا گھوس جیسی ہستیاں اس احتجاجی مظاہرہ میں شامل ہوئی تھیں۔ علاوہ ازیں ’سوراج انڈیا‘ کے لیڈر پرشانت بھوشن و یوگیندر یادو، ڈاکومنٹری پروڈیوسر آنند پٹوردھن، کویتا کرشنن، فلم پروڈیوسر پرکاش رائے اور جگنیش میوانی وغیرہ نے بھی جرم کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کیا۔
گوری کو انصاف دلانے اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حکومت سے مطالبہ کرتی ہوئی اس ریلی میں 15 ہزار سے 20 ہزار مظاہرین کے شامل ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ کچھ خبروں کے مطابق مختلف سڑکوں پر کم و بیش 50 ہزار مظاہرین نے حق کی آواز بلند کی۔ اس موقع پر سیتا رام یچوری نے ایک نیوز ایجنسی سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’جب ہم ’آئی ایم گوری‘ کہتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم خاموش رہنے والے نہیں ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اب بھی سوشلسٹ اور سیکولر ہندوستان کا نظریہ زندہ ہے۔‘‘ ایک ضعیف مجاہد آزادی ایچ ایس ڈوریسوامی نے اس موقع پر ’نئے دور‘ کے آغاز کا اشارہ دیا اورسوال کیا کہ ’’اگر میں 99 سال کی عمر میں تبدیلی کے لیے لڑ سکتا ہوں تو آپ کیوں نہیں لڑ سکتے؟‘‘
اس عظیم الشان احتجاجی ریلی کی کامیابی کا اثر بنگلوروں کی سڑکوں پر تو نظر آیا ہی، سوشل میڈیا میں بھی اس قدم کی خوب تعریف ہوئی۔ کئی لوگوں نے ریلی کی تصویر کے ساتھ حمایت میں کچھ جملے بھی پوسٹ کیے۔ سوشل میڈیا پر ’عدم برداشت کلچر‘ اور موجودہ حکومت کے ’ہندوتوا‘ رویہ کے خلاف بھی متعدد پوسٹ دیکھنے کو ملے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Sep 2017, 9:51 PM