شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج، قومی پرچم کی طلب میں اضافہ

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی ریلیوں کے پیش نظر تلنگانہ اور آندھراپردیش میں تقریباً دس لاکھ قومی پرچموں کی فروخت ہوئی ہے۔ صرف حیدرآباد میں ہی تین لاکھ سے زائد ترنگے فروخت ہوئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف حیدرآباد میں احتجاجی ریلیوں کے بعد اچانک ترنگے کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ جتنے بڑے احتجاجی پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں، ہر پروگرام میں شرکاء کی بڑی تعداد قومی پرچم کے ساتھ نظر آرہی ہے جس کے پیش نظر اس کی طلب میں کافی اضافہ ہوگیا ہے اور ترنگے تیار کرنے والوں کو اس کی طلب کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یوم جمہوریہ بھی قریب ہے، ایسے میں ترنگے کی طلب میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ حال ہی میں شہر حیدرآباد میں ملین مارچ اور پھر ترنگا ریلی منعقد کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں شرکا کے ہاتھوں میں ترنگے تھے۔ جمعہ کو منعقدہ ترنگاریلی میں ایک 25 فٹ چوڑا ترنگا بھی استعمال کیا گیا جو اپنی مثال آپ ہے۔


قومی شہریت قانون، این سی آر اور این پی آر کے خلاف احتجاج کے حصہ کے طور پر حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ و صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نے تاریخی چار مینار کے قریب قومی پرچم لہرانے کا اعلان کیا ہے جس کے لئے 10x30 فٹ کے ترنگے کی تیاری کا آرڈر دیا گیا ہے۔

شیخ عثمان پروپرائٹر ایس کے ٹریڈرس جو تمام جماعتوں کے پرچم تیار کرتے ہیں اور زیادہ ترنگے تیار کرنے والوں میں سے ایک کے طور پر ان کا شمار ہوتا ہے، نے کہا کہ جب سے شہریت ترمیمی قانون، این سی آر اور این پی آر کے خلاف احتجاجی صدائے بلند ہو رہی ہیں، تب سے ترنگے کی فروخت میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ مخالف شہریت ترمیمی قانون ریلی اور احتجاج کے موقع پر تقریبا ہر شخص اپنے ہاتھ میں ترنگا رکھنا چاہتا ہے۔


ان ریلیوں کے موقع پر سڑکوں پر بھی کئی افراد نے ترنگے فروخت کیے۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، این سی آر اور این پی آر کے خلاف احتجاجی ریلیوں کے پیش نظر اندرون تین ہفتے دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش میں تقریباً دس لاکھ قومی پرچموں کی فروخت ہوئی ہے۔ صرف حیدرآباد میں ہی تین لاکھ سے زائد ترنگے فروخت ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔