احتجاج کررہےکسانوں نے اپنی مارچ دو دن کے لئے کی ملتوی
احتجاج کرنے والے کسان پنجاب اور ہریانہ کی سرحدوں پر کھڑے ہیں اور فصلوں کے لیے کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت سمیت کئی مطالبات مانگ رہے ہیں۔
کسان پنجاب اور ہریانہ کی سرحدوں پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔ مشتعل کسانوں نے بدھ یعنی 21 فروری 2024 کو اپنی’دہلی چلو ‘ مارچ کو دوبارہ شروع کیا، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ اس دوران کھنوری سرحد پر جھڑپ میں ایک نوجوان مظاہرہ کرنے والے کی موت ہو گئی اور تقریباً 12 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ اس کے پیش نظر کسان رہنماؤں نے دہلی چلو مارچ کو دو دن کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھر نے کہا، "ہم کھنوری میں پیش آنے والے واقعے پر بات کریں گے۔" ہم ساری صورتحال کا جائزہ لیں گے اوربعد میں اپنے اگلے قدم کو واضح کریں گے۔ ایسی صورت حال میں ہم جمعہ کی شام یعنی23 فروری 2024کو آگےکی حکمت عملی کے بارے میں بتائیں گے۔دراصل، تعطل کو ختم کرنے کی کوشش میں تین مرکزی وزراء کے ساتھ چوتھے دور کی بات چیت کے ناکام ہونے کے بعد کسانوں نے کل دہلی میں داخل ہونے کا منصوبہ بنایا۔
مقتول کی شناخت شوبھکرن سنگھ (21) کے طور پر ہوئی ہے، جو پنجاب کے ضلع بھٹنڈہ کے گاؤں بالوکے کا رہنے والا بتایا گیا ہے۔ پٹیالہ کے راجندر اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ایچ ایس ریکھی نے بتایا کہ کھنوری سے تین لوگوں کو اسپتال لایا گیا تھا، جن میں سے ایک کی موت ہوگئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ متوفی کے سر پر چوٹ آئی ہے جبکہ دیگر دو افراد کی حالت مستحکم ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ہریانہ پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ تقریباً 12 پولیس اہلکار اس وقت زخمی ہوئے جب ان پر لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کیا گیا۔
مرکزی وزیر زراعت ارجن منڈا نے بدھ کو احتجاجی کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے پانچویں دور کے لیے مدعو کیا۔ انہوں نے کہا، "ہم تمام مسائل پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، چاہے وہ ایم ایس پی ہو۔ ہم مذاکرات کے ذریعے ہی حل تلاش کر سکتے ہیں۔ میں نے اسے بحث کے لیے مدعو کیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔