کسان نئے سال کا استقبال گھر سے دور سڑکوں پر ہی کریں گے
ٹیکَیت نے کہا کہ کسان تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لینے اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی جامہ پہنائے جانے کے بعد ہی اپنی تحریک ختم کرنے پر راضی ہوں گے۔
کل پھر حکومت اور نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں کے بیچ بات چیت بے نتیجہ ہی رہی اور آگے بھی اس کا حل کیسے نکلے گا اس کا اندازہ کسی کو نہیں ہے۔یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ بڑی تعداد میں ملک کے کسان نئے سال کے موقع پر اپنےگھر والوں کےساتھ نہیں ہوں گے اور ان کودہلی کی سرحدوں کی سڑکوں پر ہی نئے سال کا استقبال کرنا پڑےگا جہاں وہ ایک ماہ سےزیادہ مدت سے اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج کر رہے ہیں۔
اس بیچ زرعی اصلاحاتی قوانین کے مخالف رہنماؤں نے حکومت کے ساتھ شروع ہوئی ساتوے دور کی بات چیت سے پہلے واضح طور پر کہا کہ اس مسئلے کا حل تینوں قوانین کو رد کرنے سے ہی برآمد ہوگا۔ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹیکَیت نے کہا کہ کسان تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لینے اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی جامہ پہنائے جانے کے بعد ہی اپنی تحریک ختم کرنے پر راضی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس تنازعہ کو ختم کرنا اب حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ان کی آگے کی کیا حکمت عملی ہے؟ انہوں نے کہا اگر کسانوں کے مطالبات نہیں تسلیم کیے گئے تو دھرنے اورمظاہروں کو تیز کیا جائے گا اور اب زیادہ مظاہرے کیے جائیں گے۔
غور طلب ہے کہ حکومت نے کسانوں کے ساتھ ساتوے دور کی بات چیت کے لیے 40 کسان تنظیموں کو مدعو کیا تھا جن کے ساتھ ہی دارالحکومت نئی دہلی میں واقع وگیان بھون میں بات چیت ہوئی۔ نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبے میں کسانوں کی تحریک کا آج 36 واں دن ہے۔ دارالحکومت کی سرحد پر کئی ریاستوں سے آئے بڑی تعداد میں کسان اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Dec 2020, 7:11 AM