مظاہرین ڈاکٹر کام پر لوٹ جائیں، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونے دی جائے گی: سپریم کورٹ

عدالت نے سرکاری اسپتالوں میں آنے والے سبھی مریضوں کے تئیں ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا "اگر ڈاکٹر کام نہیں کریں گے تو عوامی صحت کا بنیادی ڈھانچہ کیسے چلے گا؟"

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے جمعرات کو آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ آبرو ریزی اور قتل سے متعلق معاملوں پر سماعت کرتے ہوئے مظاہرہ کر رہے ڈاکٹروں سے کام پر واپس لوٹ جانے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر وہ جلد سے جلد اپنی خدمات شروع کر دیتے ہیں تو ان کے خلاف کوئی بھی کارروآئی نہیں ہونے دی جائے گی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔

ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کے وکیل کے اس الزام پر کہ مظاہرہ کے لیے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے جسٹس جے بی پاردیوالا اور منوج مشرا نے کہا کہ "ایک بار جب وہ ڈیوٹی پر واپس آجائیں گے تو ہم افسران پر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنے کا دباؤ ڈالیں گے، اگر ڈاکٹر کام نہیں کریں گے تو عوامی صحت کا بنیادی ڈھانچہ کیسے چلے گا۔" سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ڈاکٹروں کے فیڈریشن کو یقین دلایا کہ نیشنل ٹاسک فورس سبھی فریق کی بات سنے گا۔ عدالت نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں آنے والے سبھی مریضوں کے تئیں ان کی ہمدردی ہے۔


قابل ذکر رہے کہ منگل کو ڈاکٹروں اور دیگر صحت ملازمین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پروٹوکال تیار کرنے کے لیے 10 رکنی نیشنل ٹاسک فورس (این ٹی ایف) کی تشکیل کا سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا تھا۔ دوسری طرف سپریم کورٹ کے حکم پر آر جی کر اسپتال کی سیکوریٹی سی آئی ایس ایف نے سنبھال لی ہے۔ گزشتہ دن ڈی آؑئی جی سطح کے افسران کی قیادت میں ٹیم صبح میں اس اسپتال کا جائزہ لینے پہنچی جہاں 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کی مبینہ طور پر آبروریزی کرنے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔