اکبر خان کے قاتلوں کو سزا دلانے کے لئے میوات سراپا احتجاج
سینکڑوں نوجوانوں نے مارچ نکالا اور گئورکشکوں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کر کے اکبر خان کے قاتلوں کو سخت سزا دلانے کا مطابلہ کیا۔
الور میں موب لنچنگ کے ذریعہ قتل کئے گئے اکبر خان کا معاملہ زور پکڑ رہا ہے اور میوات کے باشندگان میں سخت بے چینی نظر آ رہی ہے۔ فیروزپور جھرکہ میں سینکڑوں نوجوانوں نے انصاف کے لئے مارچ نکالا اور گئورکشکوں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کر کے اکبر خان کے قاتلوں کو سخت سزا دلانے کے لئے صدائیں بلند کیں۔
اراولی پہاڑی سلسلہ کی تلیٹی میں آباد قبائلی میو طبقہ جو زیادہ تر گائے پروری کر کے اپنا گزارا کرتا ہے اس میں خوف نظر آ رہا ہے۔ ادھر اکبر خان کے کولگاؤں نوح میں واقع گھر پر مذہبی ، سیاسی اور سماجی شخصیات کے دورہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
گزشتہ روز جمعیۃ اہل حدیث کا وفد ، قانونی امداد کر رہے وکلاء کی ٹیم، سماجی کارکنان اور کئی سیاسی رہنما کولگاؤں پہنچے اور اکبر خان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ہر ممکن امداد کی یقین دہانی کرائی۔
فیروز پور جھرکہ میں عارف ٹھیکیدار اور ڈاکٹر اشفاق کی سربراہی میں سینکڑوں نوجوان جمع ہوئے ۔ انہوں نے فیروز پور جھرکہ سے اگون پتھرالی ہوتے ہوئے کولگاؤں تک تقریباً 20 کلومیٹر کا پیدل مارچ نکال کر انصاف کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر نوجوانوں نے نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے رام گڑھ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی گیان دیو آہوجا سمیت موب لنچنگ کے تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
ادھر مرکزی جمعیۃ اہل حدیث ہند کے جنرل سیکرٹری کی قیادت میں علماء کا ایک وفد میوات میں واقع مقتول اکبر خان کے گھر پہنچا اور اکبر کے والد سلیمان سے مل کر رنج و غم کا اظہار کیا۔ وفد نے ہر طرح کی مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر مولانا ہارون سنابلی اور سینئر ایڈووکیٹ اسعد حیات بھی موجود رہے۔ مولانا ہارون سنابلی نے اس معاملے میں حکومت کی سست روی اور پولس کردار پر بھی سوالیہ نشان لگایا ہے۔ الور سے ایڈووکیٹ محمد قاسم نے مقدمہ کی تفصیلات سے آگاہی کرائی ۔
اکبر قتل معاملے کو لیکر الور کے اسماعیل پور باجھوٹ میں سماجی کارکن محمد قاسم میواتی کی سربراہی میں ایک اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں قبائلی میو طبقہ کے حوالہ سے غور وخوض کیا گیا۔ میٹنگ میں چامل لوگوں نے پورے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی و ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ میوات کو گائے کے نام پر بدنام کرکے یہاں کی معیشت کی کمر توڑنے کی کوشش نہ کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے ہی یہ علاقہ ملک کے بدحال اور پسماندہ علاقوں میں سر فہرست ہے ۔ اوپر سے المیہ یہ کہ اب میواتیوں کے آبائی ذریعہ معاش کاشتکاری اور ڈرائیوری اور پہاڑوں کے روز گار کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جانوروں کو لانے لے جانے والے میواتیوں پر حملہ کر کے قتل کرنے کا لا متناہی سلسلہ چل رہا ہے اور ایسا نظر آ رہا ہے کہ موب لنچنگ کے تمام ملزمان کو حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ملزمان کو آسانی سے بری کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان مبینہ گو رکشکوں کے حوصلے بلند ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
کانگریس کی رہنما زاہدہ خان کا کولگاؤں دورہ
راجستھان کی سابق چیف پارلیمانی سیکرٹری زاہدہ خان نے اکبر خان کے اہلخانہ سے مل کر تعزیت کی۔ زاہدہ نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں راجستھان کی موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سپریم کورٹ کی ہدایات کو عمل میں لائے اور موب لنچنگ میں شامل تمام ملزمان کو گرفتار کر سلاخوں کے پیچھے بھیجا جائے۔
زاہدہ خان نے کہا کہ ’’مبینہ گوکشکوں نے رام گڑھ سے غیرقانون نیٹ ورک چلایا ہوا ہے ، اس کو ختم کرنا ضروری ہے ۔ اکبر خان قتل معاملہ میں گیان دیو آہوجا اور نول کشور کے مشکوک کردار کو حکومت منظر عام پر لاکر معاملے کی منصفانہ تحقیقات کرائے۔ ‘‘
میوات میں موب لنچنگ کے واقعات کی وجہ سے لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلم اکثرتی میوات کے دودھ کے کاروبار کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ لاکھوں لیٹر دودھ باہر سپلائی کرنے والے میوات کے لوگوں اب اس کاروبار کو ہی بند کرنے کے بارے میں سوچنے لگے ہیں۔ اس سلسلہ میں میوپنچایت کے ترجمان محمد قاسم میواتی نے کئی گاؤں کا دورہ کیا اور لوگوں کو سمجھایا کہ وہ کاروبار کے خلاف چل رہی اس سازش کو منہ توڑ جواب دیں۔ میو پنچایت کی طرف سے کولگاؤں میں جلد ہی ایک بڑی پنچایت بھی بلائی جائے گی جس میں کافی تعداد میں لوگوں کے شرکت کرنے کی امید ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Jul 2018, 10:32 AM