گڑگاؤں: مسجد سیل کے بعد مسلم طبقہ سراپا احتجاج
مسجد کے لئے احتجاج کر رہے مسلم طبقہ کے لوگوں نے رات بھر دھرنا دیا، آج ہریانہ کے سابق وزیر چودھری آفتاب احمد نے بھی دھرنے میں شرکت کی۔
گڑگاؤں (گروگرام) کی شیتلا کالونی میں واقع مدینہ مسجد کو انتظامیہ کی جانب سے سیل کئے جانے کا معاملہ طول پکڑ رہا ہے۔ گزشتہ روز مسجد کو سیل کئے جانے کے بعد سے ہی ناراض مسلم طبقہ سے وابستہ افراد جن میں بوڑھے، بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، مسجد کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے، یہاں تک کہ رات میں بھی دھرنے پر بیٹھے رہے۔ لوگوں نے ایم سی جی اور ضلع انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی اور احتجاج آج بھی جاری ہے۔ آج دھرنے میں شامل ہونے کے لئے ہریانہ کے سابق وزیر چودھری آفتاب احمد بھی پہنچے۔
مسلم طبقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہندو تنظیموں کی شہ پر ایم سی جی (میونسپل کارپوریشن آف گروگرام) نے یہ کارروائی کی ہے۔
چھ مہینے قبل ہندو تنظیموں نے کھلے میں نماز جمعہ ادا کرنے پر تنازعہ کھڑا کیا تھا۔ جبکہ اب کچھ روز قبل مدینہ مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کو لے کر تنازعہ کھڑا کیا گیا۔ سخت گیر ہندو تنظیم کے لوگوں نے پہلے کہا کہ انہیں اذان سے دقت ہے، اس کے بعد پولس کی موجودگی میں کہا کہ انہیں مسجد کھٹکتی ہے لہذا وہ اسے یہاں نہیں رہنے دیں گے۔
میونسپل کارپوریشن کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسجد کو سیل کرنے کی کارروائی ہائی کورٹ کے حکم کے ضمن میں کی ہے۔ کارپوریشن کے مطابق مسجد کی عمارت غیر قانونی ہے اور ایئرفورس کی ایمونیشن ڈپو کے 300 میٹر کے دائرے میں آتی ہے اس لئے اسے سیل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گڑگاؤں میں شر پسندوں کی دھمکی، مسجد یہاں نہیں رہنے دیں گے
ادھر مسلم طبقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ایئر فورس ایمونیشن کے جس دائرے کی بات کی جا رہی ہے وہاں ہزاروں عمارتیں موجود ہیں صرف مسجد کے خلاف کارروائی کرنے کا کیا جواز ہے۔
مسجد کے باہر احتجاج میں شامل چودھری آفتاب احمد نے کہا، ’’پہلے کچھ غیر سماجی عناصر نے کھلے میں نماز پڑھنے پر تنازہ کھڑا کیا اس کے بعد اب مسجدوں میں بھی نماز پڑھنے سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انتظامیہ نے ائر فورس ایمونیشن کے دائرے کا نیا اصول نافذ کر دیا ہے۔ ‘‘
آفتاب احمد نے کہا، ’’موجودہ حکومت کے دوران ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ انہیں نماز سے دقت ہے۔ دراصل یہ ان کی سیاست کا طریقہ ہے، کچھ شرپسندوں کے ساتھ مل کر خاص تنظیموں اور پارٹی کے لوگ ہنگامہ کرتے ہیں اور حکومت بھی ان کا ساتھ دیتی ہے۔ اگر حکومت ہی ایسی حرکتیں کرے گی تو عام لوگ کہاں جائیں گے۔ ‘‘
اس معاملہ میں ابتدا سے ہی سرگرم مسلم ایکتا منچ کے سربراہ شہزاد خان نے کہا، ’’ایئرفورس ایمونیشن تو بہانا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے مسجد کو سیل کرنے کی کارروائی تعصب سے کی گئی ہے۔ دراصل انتظامیہ ہندو تنظیموں کی شہ پر مسجد کی دشمن بن گئی ہے لیکن ہم ہار نہیں مانیں گے۔ ‘‘ شہزاد کے مطابق اعلیٰ افسران کے ساتھ مسلم طبقہ کے وفد کی بات چیت جاری ہے اور انہیں امید ہے کہ انصاف ضرور ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شرپسندوں نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روکا، لگائے ’جے شری رام‘ کے نعرے
گڑگاؤں کی مسجد کو سیل کئے جانے کے بعد ملک بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ دارالعلوم اشرفیہ سہارنپورکے استاذ مولانا مفتی اطہر قاسمی نے میڈیا سے کہا، ’’گڑگاؤں کی مسجد کو سیل کرنا حکومت کی ناکامی کو ثابت کرتا ہے۔ فرقہ پرست قوتیں مسلسل ملک کی فضا میں زہر گھولنے کا کام کر رہی ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ ہندو-مسلم اتحاد کی مہم کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے۔ ‘‘
مفتی اطہر نے مزید کہا، ’’مدارس اور مساجد کو نشانہ اس لئے بنایا جا رہا ہے تاکہ آئندہ انتخابات میں فائدہ اٹھایا جا سکے۔ لیکن نفرنت کے ان سوداگروں کے مشن کو اپنی کوششوں میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اب عوام واقف ہو چکے ہیں کہ انہیں آپس میں لڑواکر اپنا سیاسی الو سیدھا کیا جا رہا ہے۔ ‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔