گڑگاؤں: مدینہ مسجد کے باہر دھرنا جاری، جمعہ کے پیش نظر شہر بھر میں سخت سکورٹی

مسلم ایکتا منچ کے سربراہ حاجی شہزاد خان نے کہا، ’’مسجد کے برابر والے پلاٹ پر نماز ادا کرنے کی ہم نے اجازت لے لی ہے اور ہم مدینہ مسجد کے سامنے ہی نماز جمعہ ادا کریں گے۔ ‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

محمد صابر قاسمی میواتی

گڑگاؤں سیکٹر پانچ واقع شیتلا کالونی مدینہ مسجد سیل معاملہ مزید گہراتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں میں سخت غم و غصہ ہے اور وہ تین دن سے لگاتار دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ ادھر ہندو تنظیموں کی طرف سے لگاتار کھلے میں نماز ادا کرنے کے خلاف تحریک چلائی جا رہی ہے ، جمعہ کے پیش نظر شہر بھر میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔

دھرنا دے رہے مقامی مسلم طبقہ سے وابستہ افراد کا کہنا ہے ،’’حکومت کا فرقہ پرست عناصر کے تئیں نرم گوشہ اختیار کئے ہوئے ہے اور سخت گیر ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے دی جا رہی وارنینگ پر مسلم طبقہ پر جابرانہ کارروائی کو انجام دیا جا رہا ہے۔ ‘‘

جمعہ سے قبل تازہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے مسلم ایکتا منچ کے سربراہ حاجی شہزاد خان نے قومی آواز کو بتایا، ’’ہم مدینہ مسجد کے سامنے ہی نماز جمعہ ادا کریں گے۔ مسجد کے برابر والے پلاٹ پر نماز ادا کرنے کی ہم نے اجازت لے لی ہے۔ ‘‘

پولس کے اعلی حکام نے مدینہ مسجد شیتلا کالونی کے علاقے میں بھاری پولس فورس تعینات کی ہوئی ہے اور حفاظت کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ باہر کے لوگوں کو شیتلا کالونی میں داخل ہونے کی جازت نہیں دی جا رہی ہے ۔ محسوس ہو رہا ہے کہ جو لوگ پہلے سے ہی دھرنا دے رہے ہیں صرف وہی جمعہ کی نماز پڑھ پائیں گے۔ دراصل مسجد کو ایم سی جی (میونسپل کارپوریشن آف گروگرام) کی جانب سے سیل کئے جانے کے بعدسے ہی مقامی مسلمان مسلسل شب و روز دھرنے پر بیٹھے کر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور احتجاج کا یہ تیزرا دن ہے۔ دھرنا دینے والے مسلمان مسجد کے سامنے ہی پنج وقتہ نماز ادا کر رہے ہیں۔

حاجی شہزاد کا کہنا ہے کہ پولس کی نفری مسجد کی جانب جانے والے راستوں کو سیل کرنے کی کارروائی کر رہی ہے ، تاہم ہم قانون کے دائرے میں ہی کوئی بھی قدم اٹھائیں گے۔ مسلم طبقہ کے وفت نے ڈی سی کے دفتر میں ایک میمورنڈم بھی دیا تاکہ کوئی بھی اگر حالات ناخوشگوار پیداہوتے ہیں۔

وفد نے کہا کہ ’’اگر کوئی بھی ناخوش گوار واقعہ پیش آتا ہے تو اس کی ذمہ دار ی ضلع انتظامیہ اور محکمہ پولس پر عائد ہوگی چونکہ ہم اپنے مذہبی حقوق یابی کے لئے کوشاں ہیں اور اس کی اجازت ہمیں ملک کے آئین و قانون نے دی ہے۔

دوسری جانب بھیم آرمی بھی مسجد کی حمایت میں اتر آئی ہے جس کی وجہ سے انتظامیہ کے ہاتھ پیر پھولتے نظر آ رہے ہیں۔ بھیم آرمی کے ضلع سربراہ ستپال تنور نے ضلع انتظامیہ اور سرکار کو مخاطب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ مسجد کو چھوڑو ورنہ بازار بند کر دیا جائے گا۔ اتنا ہی نہیں بھیم آرمی کی جانب سے مسجد کے حق میں سرکار کو میمورنڈم بھی دیا گیا۔ بھیم آرمی کے اس قدم سے مسلمان کچھ راحت محسوس کر رہے ہیں۔

مقامی باشندہ اسلام الدین و محمد زبیر میوات مقیم حال گڑگاؤں کا کہنا ہے ، ’’ گڑگاؤں کے موجودہ حالات بہت کشیدہ ہیں۔ فرقہ پرست عناصر ماحول کو مزید خراب کرنے کی پوری کوشش میں ہیں۔ گڑگاؤں جیسی سائبیر سٹی کو انارکی میں ڈال کر عالمی سطح پر شبیہ کو داغدار کرنے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ ایسے میں سرکار نے اگر کہیں پر بھی غفلت یا جانبداری کا مظاہرہ کیا تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی وزیر اعلی ہریانہ نے ایک نا عاقبت اندیش جانبدارانہ بیان دیا تھا، جس کی چہار سو مذمت ہوئی تھی۔

اس سے پہلے کچھ ہندو شدت پسند تنظیموں سے وابسطہ لوگ مسلسل عوامی مقامات پر نماز جمعہ کی ادائیگی کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ گذشتہ مئی کے مہینہ سے وقفہ وقفہ پر ہندو تنظیموں نے ہنگامیہ پرپا کیا۔ اس وقت جو حالات ہیں ان کے پیش نظر بڑی تعداد میں ملک بھر سے روزی روٹی کی تلاش میں اس شہر میں کام کرنے والے مسلمان سہمے سہمے نظر آ رہے ہیں۔

ادھر ہندو تنظیموں کی جانب سے عوامی مقامات پر نماز جمعہ کی ادائیگی روکنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ آج قدیمی گڑگاؤں اور سائبر سٹی سمیت سبھی مقامات پر بھاری پولس نفریوں سمیت نماز جمعہ کی امن و آشتی سے ادائیگی کو یقینی بنانے کے لئے 36 ڈیوٹی مجسٹریٹوں کی تقرری کی ہے۔ ہندو انتہا پسندوں کے تیکھے تیور کو دیکھتے ہوئے مقامی لوگوں نے فساد کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔

ہندو کرانتی دل سمیت متحدہ ہندو سنگھرش سمیتی سے جڑی تمام ہندو تو وادی تنظیموں کی ایک میٹنگ کل دیر شام وی ویکانند اسکول گلوبل اسکول سیکٹر میں منعقد کی گئی ۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں عوامی مقامات پر نماز ادا کرنے کی مخالفت کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گڑگاؤں کے شہری علاقوں میں صوبہ ہریانہ کی سرکار کی ہدایت پر ضلع انتظامیہ نے جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے مناسب تعداد میں مقامات مختص کئے ہوے ہیں۔ خبر ہے کہ جمعہ کی ادائیگی کی مخالفت میں ہندو تنظیموں سے وابسطہ شدت پسند لوگ شیتلا ماتا مندر کے پاس اکٹھے ہو رہے ہیں۔ اندیشہ ہے کہ کچھ مقامات پر جمعہ کی ادائیگی میں خلل پیدا کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔