بہار: سی اے اے-این آر سی کے خلاف ہر ضلع ہیڈکوارٹر پر 10 فروری کو دھرنا
مولانا ولی رحمانی کی صدارت میں کئی سیاسی تنظیموں کے سرکردہ لیڈران نے ایک میٹنگ کی جس میں فیصلہ لیا گیا کہ شہریت قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف 10 فروری کو عظیم الشان دھرنا دیا جائے گا۔
بہار میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دھرنے و مظاہرے تیز ہو رہے ہیں اور خصوصاً پٹنہ کے سبزی باغ و پھلواری شریف میں تو خواتین نے غیر معینہ دھرنا جاری رکھا ہوا ہے۔ اس درمیان امارت شرعیہ کی جانب سے ہر مذہب کے لوگوں میں شہریت قانون و این آر سی سے متعلق بیداری پیدا کرنے کی کوششیں بھی ہو رہی ہیں۔ اسی کے تحت 28 جنوری کو امارت شرعیہ میں ایک انتہائی اہم میٹنگ امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی کی صدارت میں کئی سیاسی تنظیموں کے سرکردہ لیڈروں کے ساتھ ہوئی۔ اس میٹنگ میں متفقہ طور پر فیصلہ لیا گیا کہ ہر ضلع ہیڈکوارٹر میں 10 فروری کو سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دھرنا دیا جائے گا۔
میٹنگ میں ایک کو آرڈینیشن کمیٹی بنانے کی بات بھی سامنے آئی تاکہ شہریت قانون کے خلاف چلائی جا رہی مہم کو منصوبہ بند طریقے سے آگے بڑھایا جائے اور سبھی مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اس سیاہ قانون کے پیچھے پوشیدہ سچ سے واقف کرایا جا سکے۔ میٹنگ میں شریک سبھی پارٹیوں کے ذمہ داران نے کو آرڈینیشن کمیٹی بنانے کا اختیار مولانا ولی رحمانی کو دیا اور جلد ہی اس سلسلے میں آئندہ میٹنگ کا امکان ہے۔
میٹنگ میں امیر شریعت مولانا ولی رحمانی نے موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی کی لڑائی سب کی مشترکہ لڑائی ہے اور اس کو این ڈی اے مخالف سبھی پارٹیوں کو مل کر لڑنا ہے ۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ مسلمانوں کے درمیان امارت شرعیہ نے بیداری پیدا کرنے کا کام کیا ہے اس لیے بڑی تعداد میں مسلمان دھرنا و مظاہرہ میں شریک ہو رہے ہیں، لیکن غیر مسلم اشخاص اب بھی اس سیاہ قانون سے ناواقف ہیں اس لیے ضرورت ہے کہ ہم سب مل اپنی ذمہ داری سمجھ کر ان کی بیداری کے لیے سامنے آئیں۔‘‘
میٹنگ میں شامل آر ایل ایس پی کے صدر اوپیندر کشواہا نے اس موقع پر کہا کہ ’’این ڈی اے کی کوشش ہے کہ اس مسئلہ کو مذہبی بنا کر لوگوں کو بانٹ دیا جائے۔ ہمیں ان کی حکمت عملی کے مقابلہ میں اپنی الگ حکمت عملی بنانی ہو گی سبھی این ڈی اے مخالف پارٹیوں کو متحد ہو کر ایک کامن ایجنڈا تیار کرنا ہوگا۔‘‘ اوپیندر کشواہا نے آگے یہ بھی کہا کہ ’’ بی جے پی کی ہمیشہ ہی یہ کوشش رہی ہے کہ بنیادی ایشوز سے ملک کو بھٹکا دیا جائے، اس لیے ہمیں بنیادی ایشوز کو بھی سامنے لاتے رہنا ہوگا۔‘‘
میٹنگ میں جن ادھیکار پارٹی کے قومی صدر راجیش رنجن عرف پپو یادو بھی موجود تھے۔ انھوں نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’آج سارا دلت اور اقلیتی طبقہ ذہنی و جسمانی طور پر سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف ہو چکا ہے ، ہمیں ضرورت ہےکہ دوسرے طبقہ کو بھی اس قانون کی خامیوں کے بارے میں بتایا جائے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ میٹنگ میں امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی قاسمی، سی پی آئی کے ستیہ نارائن سنگھ، بام سیف کے ریاستی صدر رام لگن مانجھی، کرشن دیو یادو ریاستی صد ر کسان مہا سبھا و لیڈر بھاکپا مالے، اور ابھیودیے ممبر مرکزی کمیٹی بھاکپا مالے، وی آئی پی کے قومی صدر مکیش سہنی اورریاستی ذمہ دار سنتوش کشواہا،آنند مدھوکر یادو وی آئی پی، سابق وزیر اور شہید جگ دیو سینا کے قومی صدر ناگمنی ،’ہم‘ کے ریاستی صدر بی ایل بنستری، آر ایل ایس پی کے فضل امام ملک اور ای روشن راجا، جن ادھیکار پارٹی کے اعجاز احمد اور بھاکپا مالے کے کنال جی کے علاوہ دیگر کئی معزز سیاسی شخصیات بھی موجود تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔