عظیم مزاح نگار مجتبیٰ حسین کا انتقال، ادبی حلقہ سوگوار
مجتبی حسین کے انتقال کی خبر سے ملک کے ادبی حلقوں میں غم کی لہر دوڑگئی ہے۔ مختلف ادبی، سماجی اور دیگر تنظیموں سے وابستہ اہم شخصیات نے مجتبی حسین کی خدمات کو یاد کیا اور ان کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا۔
حیدر آباد:یہ خبر ملک بھر کے ادبی حلقوں کیلئے انتہائی مایوس کن اور افسوسناک ہے کہ ملک کے عظیم مزاح نگار،کالم نگارو ادیب مجتبی حسین کا انتقال ہوگیا۔میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق انھوں نے ریڈ ہلس واقع اپنی رہائش گاہ میں صبح تقریباً 9 بجے آخری سانس لی۔
مجتبیٰ حسین کی پیدائش15 جولائی 1936ء کو گلبرگہ میں ہوئی تھی۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔ 1956ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ جوانی سے ہی انہیں طنزومزاح کی تحریروں کا ذوق تھا جس کی تکمیل کے لیے روزنامہ سیاست سے وابستہ ہو گئے اور وہیں سے ان کے ادبی سفر کا آغاز ہوا۔
1962ء میں مجتبیٰ حسین نے محکمہ اطلاعات میں ملازمت کاآغاز کیا۔ 1972 میں دلی میں گجرال کمیٹی کے ریسرچ شعبہ سے وابستہ ہو گئے۔ دلی میں مختلف محکموں میں ملازمت کے بعد 1992ء میں سبکدوش ہو گئے۔ مجتبیٰ حسین ملک کے پہلے طنزومزاح کے ادیب ہیں جن کو حکومت نے بحیثیت مزاح نگار پدم شری کے باوقار اعزاز سے نوازا۔ مجتبیٰ حسین کے مضامین پر مشتمل 22 سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ان کی 7 کتابیں ہندی زبان میں شائع ہوئیں۔ جاپانی اور اڑیہ زبان میں بھی ایک ایک کتاب شائع کی گئی۔ انہیں 10 سے زائد ایوارڈز حاصل ہوئے جن میں غالب ایوارڈ، مخدوم ایوارڈ، کنور مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ، جوہر قریشی ایوارڈاوراور میر تقی میر ایوارڈ شامل ہیں۔
مجتبیٰ حسین کے طویل خدمات کے اعتراف میں کرناٹک کی گلبرگہ یونیورسٹی نے 2010ء میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔ مجتبی حسین کے انتقال کی خبر سے ملک کے ادبی وصحافتی حلقوں میں غم کی لہر دوڑگئی ہے۔مختلف ادبی،سماجی اور دیگر تنظیموں سے وابستہ اہم شخصیات نے مجتبی حسین کی خدمات کو یاد کیااور ان کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔