ممتاز صحافی ظفر نقوی دنیائے فانی سے رخصت

ظفرنقوی کو جمعہ کی دیرشام دل کا دورہ پڑا تھا لیکن فوری علاج ملنے کے بعد انہیں افاقہ ہوگیا تھا۔ تاہم ہفتہ کوعلی الصبح ایک بار پھردل کا دورہ پڑا جس سے وہ جانبر نہ ہوسکے اور داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بڑے افسوس کے ساتھ اطلاع دی جا رہی ہے کہ دنیائے صحافت کا مشہور نام ظفرنقوی بھی عالم فانی سے عالم بقا کی طرف کوچ کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ہندوستان کی راجدھانی دہلی میں منصفانہ اور بیباک صحافی کے طور پر اپنی منفرد شناخت قائم کرنے والے ظفر نقوی کا عارضۂ قلب کے سبب ہفتہ کوعلی الصبح تقریبا 65 سال کی عمرمیں اچانک انتقال ہوگیا۔

ظفر نقوی کے انتقال پر ملال کی خبر صحافتی حلقے اور ان کے جاننے والوں کو گزشتہ رات سوشل میڈیا کے ذریعہ کافی دیرسے ملی، جن لوگوں کو ان کے انتقال کی خبر ملی پہلے تو یقین نہیں ہوا۔ کئی لوگوں نے مختلف ذرائع سے اس خبر کی تصدیق کی۔ کافی دنوں سے وہ خود کو صحافتی زندگی سے الگ رکھے ہوئے تھے، لیکن سوشل میڈیا پر وہ اکثر اپنی پوسٹ ڈالتے رہتے تھے۔ انہوں نے فیس بک پر آخری پوسٹ 5 اپریل کو ڈالی تھی۔

مرحوم کی بیوہ محترمہ نے قومی آواز کو فون پربتایا کہ جمعہ کو دیر شام انھوں نے سینے میں درد کی شکایت کی تھی جس کے بعد انھیں فوراً ہولی فیملی اسپتال لے جایا گیا جہاں فوری علاج ملنے سے انہیں افاقہ ہوگیا تھا، تاہم اسی دوران شدید دل کا دورہ پڑگیا- بیوہ محترمہ نے بتایا کہ اس وقت موقع پر میں میری بیٹی تھی، ہم کافی گھبراۓ ہوۓ تھے ،ڈاکٹروں نے فوری ہارٹ سرجری کا مشورہ دیا، ہم لوگ ابھی فیصلہ کربھی نہیں پاۓ تھے کہ انھوں نے داعیٔ اجل کو لبیک کہہ دیا۔ ہفتہ کو مرحوم کے جنازے کو ان کے آبائی وطن اترپردیش کے بریلی لے جایا گیا جہاں سہ پہر رشتہ داروں اور کثیرتعداد میں مقامی لوگوں کے درمیان انہیں قبرستان میں سپرد خا ک کیا گیا۔ پسماند گان میں بیوہ ،ایک بیٹی ہیں۔

ظفر نقوی کا تعلق اترپردیش کے بریلی سے تھا۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کی شروعات وہیں سے کی تھی۔ وہ کافی عرصہ تک ایک ہفت روزہ اخبار بریلی سے نکالتے رہے، کافی عرصہ پہلے انہوں نے قومی راجدھانی دہلی کے اوکھلا میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ وہ کافی دنوں تک گاڈ گریس اسکول، ابوالفضل انکلیو، جامعہ نگر میں قیام پذیر رہے، اس کے بعد وہ فی الحال اوکھلا کے جوہری فارم میں سکونت پذیر تھے۔

مرحوم انتہائی ملنسار اور خوش اخلاق طبیعت کے مالک تھے۔ ان کے اندر کسی کو بھی ایک ہی ملاقات میں اپنا دیوانہ بنالینے کی صلاحیت موجود تھی۔ واضح رہے کہ دہلی کے مختلف معروف اردواخبارات میں اپنی خدمات انجام دینے کے دوران مرحوم نے کچھ سالوں قبل صحافتی دنیا سے علیحد گی اختیارکر لی تھی، لیکن سماجی کاموں میں وہ ہمیشہ مصروف رہتے تھے۔

ظفرنقوی کے انتقال پُرملال کی خبرنے دنیائے صحافت کومغموم کردیا ہے۔ صحا فیوں کا کہنا ہے کہ ظفرنقوی کی وفات سے صحافتی دنیا میں ایک ایسا خلا پیدا ہوگیا ہے جس کا مستقبل قریب میں پُر ہو پانا ممکن نہیں لگتا۔ مرحوم کے جاننے والے ان کی مغفرت اوراہل خانہ کو صبرجمیل کے لئے دعا گو ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔