ممنوعہ تنظیم سیمی کو پھر نہیں ملی راحت، مودی حکومت نے پابندی میں کی مزید 5 سال کی توسیع
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی سے متعلق زیرو ٹولرنس کے پی ایم مودی کے نظریہ کو مضبوط کرتے ہوئے سیمی کو یو اے پی اے کے تحت آئندہ 5 سال کے لیے ’غیر قانونی تنظیم‘ قرار دیا گیا ہے۔
مرکز کی مودی حکومت نے ایک بار پھر ممنوعہ تنظیم سیمی کو راحت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ملک میں دہشت گردی کو لگاتار فروغ دینے اور امن و خیر سگالی بگاڑنے میں شامل رہنے کے الزام کا سامنا کر رہے اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) پر مزید 5 سال کی پابندی لگا دی گئی ہے۔ یعنی سیمی پر عائد پابندی میں ایک بار پھر 5 سال کی توسیع کر دی گئی ہے۔ مرکز کی اٹل بہاری واجپئی حکومت نے سیمی پر 2001 میں پابندی لگائی تھی اور تب سے ہر بار اس پابندی کا عرصہ بڑھایا جا رہا ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ کے ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جانکاری دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سیمی پر پابندی مزید پانچ سالوں کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔ پی آئی بی نے بھی اس تعلق سے پریس ریلیز جاری کیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’حکومت نے آج سیمی کو غیر قانونی سرگرمی (انسداد) ایکٹ (یو اے پی اے) 1967 کی دفعہ 3(1) کے تحت مزید پانچ سال کی مدت کے لیے ایک ’غیر قانونی تنظیم‘ قرار دیا ہے۔ سرکاری نوٹیفکیشن نمبر ایس او 564 (ای) کے ذریعہ سیمی پر گزشتہ پابندی مورخہ 31 جنوری 2019 کو لگائی گئی تھی۔‘‘
پریس ریلیز میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ سیمی ملک میں دہشت گردی کو فروغ دینے، امن و خیر سگالی کو بگاڑنے میں لگا ہوا ہے جو ہندوستان کی خود مختاری، تحفظ اور سالمیت کے لیے مضر ہے۔ سیمی اور اس کے اراکین کے خلاف یو اے پی اے 1967 سمیت قانون کی مختلف دفعات کے تحت کئی مجرمانہ معاملے درج کیے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔