اڈانی-ہنڈن برگ کیس: سیبی کی جانچ ابھی جاری رہے گی، سپریم کورٹ نے 14 اگست تک دیا وقت

10 جولائی کو سیبی نے سپریم کورٹ میں 43 صفحات کا حلف نامہ داخل کر کہا تھا کہ وہ 2016 سے اڈانی کی کمپنیوں کی کوئی جانچ نہیں کر رہی، ایسے سبھی دعوے بے بنیاد ہیں۔

اڈانی گروپ، تصویر آئی اے این اس
اڈانی گروپ، تصویر آئی اے این اس
user

قومی آواز بیورو

اڈانی گروپ پر ہنڈن برگ کی رپورٹ سے اٹھے تنازعہ معاملے میں جانچ کر رہی مارکیٹ ریگولیٹر سیبی کو سپریم کورٹ نے مزید وقت دیتے ہوئے معاملے کی سماعت ایک ماہ آگے بڑھاتے ہوئے 14 اگست کو طے کر دیا ہے۔ اس معاملے میں اب سیبی کو 14 اگست تک جانچ جاری رکھنے کی اجازت مل گئی ہے۔

اس سے ایک دن قبل 10 جولائی کو سیبی کی طرف سے سپریم کورٹ میں 43 صفحات کا حلف نامہ داخل کیا تھا۔ اس کے بعد آج منگل کو معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ نے سیبی کی جانچ کی حالت کے بارے میں جانکاری لی۔ سیبی کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ معاملے کی جانچ جتنا ممکن ہے اتنی تیز رفتاری سے جاری ہے۔


سپریم کورٹ میں آج سماعت کے دوران وکیل ایم ایل شرما نے کہا کہ کوئی فریق اپنے جواب کی کاپی مجھے نہیں دے رہا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ سیبی کے حلف نامے کی سافٹ کاپی عرضی دہندگان کو دی جائے اور ستھ ہی سافٹ کاپی عدالت میں جمع کر اسے ریکارڈ پر اَپلوڈ کیا جانا یقینی بنایا جائے۔ اس پر تشار مہتا نے بھروسہ دلایا کہ سب کو سافٹ کاپی دستیاب کرائی جائے گی۔

اس معاملے میں ایک عرضی دہندہ کے وکیل پرشانت بھوشن نے بھی اپنا جواب داخل کیا۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ سیبی کا جواب پیر کو داخل کیا گیا اور میڈیا کے درمیان تقسیم کر دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اسے تاخیر سے فائل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پرشانت بھوشن نے سیبی پر اڈانی-ہنڈن برگ معاملے کی جانچ کو نقصان پہنچانے کا الزام بھی لگایا۔ انھوں نے کہا کہ متعلقہ فریق کے لین دین اور رپورٹنگ کے اصولوں میں ترمیم بھی کی گئی ہے۔


واضح رہے کہ 10 جولائی کو سیبی کی طرف سے سپریم کورٹ میں 43 صفحات کا حلف نامہ داخل کیا گیا تھا۔ اس حلف نامہ میں سیبی نے بتایا کہ وہ 2016 سے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کی کوئی جانچ نہیں کر رہی ہے اور ایسے سبھی دعوے بے بنیاد ہیں۔ حالانکہ مرکزی حکومت نے 2021 میں لوک سبھا میں کہا تھا کہ حکومت اڈانی گروپ کی جانچ کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ کو ایکسپرٹ کمیٹی کی سفارشات کے بارے میں جانکاری دینے کے ساتھ ہی رپورٹ پر مناسب حکم دینے کی بھی گزارش کی گئی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ ناتھن اینڈرسن کی قیادت والی امریکی فرم ہنڈن برگ ریسرچ نے گزشتہ 24 جنوری 2023 کو ایک رپورٹ جاری کر اڈانی گروپ سے 88 سوال پوچھے تھے۔ ہنڈن برگ نے اڈانی کی کمپنیوں کو اوور ویلیوڈ بتانے کے ساتھ ہی کئی طرح کے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ اس کے فوراً بعد اڈانی گروپ نے 413 صفحات میں ہنڈن برگ کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے رپورٹ کو فرضی اور غلط فہمی پھیلانے والا بتایا تھا۔ حالانکہ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد اڈانی گروپ کے شیئرس میں زبردست گراوٹ آئی تھی۔


ہنڈن برگ رپورٹ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ ان پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 2 مارچ 2023 کو اڈانی-ہنڈن برگ کیس کی جانچ کے لیے سبکدوش جج اے ایم سپرے کی قیادت میں چھ رکنی کمیٹی بنائی تھی۔ کمیٹی کے دیگر اراکین میں جسٹس جے پی دیودھر، او پی بھٹ، ایم وی کامتھ، نندن نیلکینی اور سوم شیکھر سندریسن شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کے ذریعہ مقرر اس ایکسپرٹ کمیٹی نے مئی 2023 میں ایک عارضی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس نے ارب پتی گوتم اڈانی کی کمپنیوں میں ہیرا پھیری کا کوئی واضح اشارہ نہیں پایا ہے اور اس سے لگتا ہے کہ ریگولیٹری کی کوئی ناکامی نہیں ہوئی ہے۔ 15 مئی کو ہوئی اس سماعت کے دوران سیبی نے اڈانی-ہنڈن برگ معاملے میں اپنی جانچ مکمل کرنے کے لیے 6 ماہ کا اضافی وقت مانگا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔