’گزشتہ ایک دہائی میں ملک کی سیاسی حالت دیکھ کر فکر ہوتی ہے‘، وائناڈ میں ہجوم سے پرینکا گاندھی کا خطاب

پرینکا گاندھی نے بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس کی سیاست کسی بھی طرح اقتدار میں بنے رہنا اور حقیقی ایشوز کو خطاب نہیں کرنا ہے، ہر بی جے پی لیڈر نفرت اور خوف پھیلاتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی وائناڈ میں انتخابی ریلی کرتے ہوئے، تصویر @INCIndia</p></div>

پرینکا گاندھی وائناڈ میں انتخابی ریلی کرتے ہوئے، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

کانگریس جنرل سکریٹری اور کیرالہ کے وائناڈ سے یو ڈی ایف امیدوار پرینکا گاندھی کو پورے پارلیمانی حلقہ میں زبردست عوامی حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ منگل کے روز انتخابی تشہیر کے دوران انھیں حمایت دینے کے لیے لوگوں کا ہجوم امنڈ پڑا۔ ان کے مخلصانہ رویہ اور ملن سار سلوک کے سبب لوگ ان سے آسانی کے ساتھ جڑ رہے ہیں۔ عوام بغیر کسی جھجک کے اپنے مسائل پرینکا گاندھی کے سامنے رکھ رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ کانگریس جنرل سکریٹری نے پرچۂ نامزدگی داخل کرتے وقت وائناڈ کے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ براہ راست عوام سے رابطہ کریں گی اور وہ صبح سے شام تک لوگوں سے ملتے ہوئے لگاتار اپنا وعدہ نبھاتی رہیں۔ ان کا یہ انداز وائناڈ کو خوب پسند آ رہا ہے۔ 5 نومبر کو دن بھر پرینکا گاندھی نے پارلیمانی حلقہ کے تھرووبڈی اسمبلی میں منقعد مختلف عوامی جلسوں کو خطاب کیا۔


اپنی تقریر کے دوران بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں ملک کی سیاسی حالت دیکھ کر بہت فکر ہوتی ہے۔ بی جے پی کی سیاست کسی بھی طرح اقتدار میں بنے رہنا اور حقیقی ایشوز کو خطاب نہیں کرنا ہے۔ ہر بی جے پی لیڈر نفرت اور خوف پھیلاتا ہے۔ پرینکا نے کہا کہ بے روزگاری 45 سال میں اپنی اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی ہے اور مہنگائی آسمان چھو رہی ہے۔ مرکزی حکومت کو لوگوں کی مدد کے لیے قدم اٹھانے چاہئیں، لیکن وہ ایسا نہیں کر رہی۔

مقامی ایشوز کو اٹھاتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ کسان کیلے، کافی، ادرک، دال چینی کی پیداوار کرتے ہیں، لیکن یہاں کے کسان مشکلات سے گھرے ہوئے ہیں۔ وہ قرض میں ڈوبے ہیں۔ انھیں اپنی فصل کی صحیح قیمت نہیں مل رہی، جس کی وجہ سے انھیں ہجرت کرنی پڑ رہی ہے، اپنی زمین فروخت کرنی پڑ رہی ہے۔ کسان ہر کیلے کے درخت کی بیمہ کے لیے 300 روپے دیتے ہیں، لیکن مصیبت کے وقت انھیں کوئی معاوضہ نہیں ملتا۔ شدید بارش اور سیلاب سے فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں، لیکن حکومت کسانوں کی مدد نہیں کرتی۔ کسانوں کی فصلیں مویشی تباہ کر دیتے ہیں، لیکن موجودہ حکومت کے پاس اس کا کوئی مناسب حل نہیں ہے۔ منریگا مزدوروں کو ملنے والی مزدوری بھی بہت کم ہے۔ تعلیم و صحت جیسی بنیادی سہولیات کی کمی میں لوگ دوسرے سیکٹرس میں جانے کو مجبور ہیں۔ فٹ بال کھیلنے والے باصلاحیت نوجوانوں کو اسٹیڈیم، کیمپ وغیرہ جیسی اچھی کھیل کی سہولیات نہیں ملتی ہیں۔ رات کے سفر پر پابندی مزید ایک ایشو ہے جو ایمرجنسی حالت میں مسئلہ پیدا کرتا ہے۔


پرینکا گاندھی نے اپنی تقریر میں راہل گاندھی کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ بھائی راہل گاندھی کو ایسا امیدوار چاہیے تھا جو وائناڈ کے لوگوں کی محبت اور احترام کو سمجھتا ہو۔ وہ وائناڈ کے بہت شکرگزار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے مجھے یہاں انتخاب لڑنے کے لیے کہا۔ وائناڈ کے لوگ راہل گاندھی کے ساتھ مشکل وقت میں کھڑے رہے۔ وائناڈ نے انھیں محبت اور حمایت دی، انھیں لڑتے رہنے کی طاقت اور ہمت دی۔ وائناڈ کے لوگوں کی حمایت سے انھیں اتحاد، امن و محبت کے پیغام کے ساتھ کنیاکماری سے کشمیر تک چلنے اور منی پور سے ممبئی تک سفر کرنے میں کامیاب بنایا۔ وہ اکثر کہتے تھے کہ ہر قدم پر انھیں لگا کہ وائناڈ کے لوگ ان کے ساتھ چل رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔