یو پی حکومت جرائم کے واقعات پر بار بار پردہ ڈالتی ہے: پرینکا گاندھی

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پر کہا کہ یوپی کے وزیر اعلی حکومت کی رفتار بتاتے ہیں اور جرائم کا میٹر دوگنی رفتار سے چلنا شروع ہو جاتا ہے۔

پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش میں جرائم اپنے عروج پر ہیں اور ریاست کے کسی نہ کیس علاقہ سے آئے دن عصمت دری، قتل اور لوٹ مار جیسے جرائم کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں مسلسل یوگی حکومت پر حملہ کر رہی ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعلیٰ بیان بازی چھوڑیں اور ریاست میں بڑھتے ہوئے جرائم پر قابو پانے پر توجہ دیں۔ اسی ضمن میں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ایک مرتبہ پھر یوپی میں بڑھتے ہوئے جرم پر براہ راست وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پر کہا کہ “یوپی کے وزیر اعلی حکومت کی رفتار بتاتے ہیں اور جرائم کا میٹر دوگنی رفتار سے چلنا شروع ہو جاتا ہے۔ پرتیکشم کِم پرمانم! (جو بات سب پر عیاں ہو اسے ثبوت کی ضرورت نہیں ہوتی)۔ یہ یوپی میں صرف دو دن کا کرائم میٹر ہے۔ یوپی حکومت بار بار جرائم کے واقعات پر پردہ ڈالتی ہے لیکن ریاست کی سڑکوں پر جرائم سے افرا تفری پھیلی ہوئی ہے۔‘‘


پرینکا گاندھی نے بھی اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ وزیر اعلیٰ پر نشانہ لگاتے ہوئے ایک گرافکس پر کچھ اعداد و شمار بھی شیئر کیے ہیں۔ گرافکس میں سی ایم یوگی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ گرافکس میں دو دن کے اندر ریاست کے مختلف حصوں میں ہونے والے جرائم کا ذکر کیا گیا ہے۔ گرافکس میں 2 دن کے اندر ہونے والے جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔ ریاست میں دو دن کے جرائم کی فہرست اگر اتنی لمبی ہے تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یوگی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد کے ڈیٹا کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ فہرست کتنی طویل ہوگی!

اس سے قبل بلند شہر کے واقعے پر بھی پرینکا گاندھی نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا" بلند شہر واقعہ یوپی میں قانون کی بالادستی کے خاتمے اور خواتین کے تئیں عدم تحفظ کے ماحول کو ظاہر کرتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ انتظامیہ چھیڑ خانی کے واقعات کو سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ اس کے لئے وسیع پیمانے پر رد وبدل کی ضرورت ہے۔ خواتین کے خلاف ہر قسم کے جرائم میں زیرو ٹالرنس پالیسی ہونی چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔