یو پی: صحافی کو ماری گئی گولی، پرینکا گاندھی نے پوچھا 'جنگل راج میں عوام کیسے رہے گی محفوظ؟'

غازی آباد میں ایک صحافی کو گولی مارے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس تعلق سے پرینکا گاندھی نے یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس سے پورے اتر پردیش میں نظامِ قانون کا اندازہ لگا لیجیے۔

پرینکا گاندھی، تصویر گیتی ایمج
پرینکا گاندھی، تصویر گیتی ایمج
user

قومی آواز بیورو

غازی آباد میں ایک صحافی کو گولی مارے جانے کے واقعہ پر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ "غازی آباد این سی آر میں آتا ہے۔ یہاں نظامِ قانون کا یہ عالم ہے تو آپ پورے یو پی میں نظامِ قانون کے حال کا اندازہ لگا لیجیے۔" ساتھ ہی پرینکا گاندھی نے یہ بھی لکھا ہے کہ "ایک صحافی کو صرف اس لیے گولی مار دی گئی کیونکہ انھوں نے اپنی بھانجی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تحریر پولس میں دی تھی۔ اس جنگل راج میں کوئی بھی عام لوگ خود کو کیسے محفوظ محسوس کرے گا؟"

اس درمیان صحافی پر قاتلانہ حملہ کرنے کے تعلق سے پولس نے 5 ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ اس گرفتاری کی تصدیق غازی آباد کے سینئر پولس سب انسپکٹر کلاندھی نیتھانی نے کی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ صحافی وکرم جوشی پر ہوئے حملے میں اب تک کل 5 لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے اور ان سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ واردات کے پیچھے مقصد کا پتہ نہیں چل پایا ہے، لیکن جلد ہی اس کا انکشاف ہو جائے گا۔ دوسری طرف زخمی صحافی کا علاج اسپتال میں جاری ہے اور ان کی حالت مستحکم ہے۔


غور طلب ہے کہ غازی آباد کے وجے نگر تھانہ حلقہ واقع ماتا کالونی میں پیر کی شب صحافی وکرم جوشی کی کنپٹی پر پستول سٹا کر نامعلوم لوگوں نے گولی چلا دی تھی۔ جس وقت یہ واقعہ ہوا اس وقت وکرم جوشی اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ بائیک سے جا رہے تھے۔ حادثہ میں بری طرح زخمی صحافی وکرم جوشی کو قریب واقع یشودا اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

صحافی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ بدمعاشوں کے ذریعہ صحافی کی بھانجی کے ساتھ لگاتار چھیڑخانی کی جا رہی تھی جس کی تحریری شکایت انھوں نے تھانہ میں دی تھی۔ پولس کو شبہ ہے کہ تحریر دینے سے ناراض بدمعاشوں نے حملہ کیا ہے۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ اگر صحافی کی تحریر پر کارروائی ہوئی ہوتی تو یہ حادثہ نہ ہوتا۔ چھیڑخانی کے معاملے میں پولس نے کوئی کارروائی نہیں کی تھی جس کا نتیجہ سامنے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Jul 2020, 5:30 PM