پرینکا گاندھی نے 5 تلخ سوال سامنے رکھ کر حکومت سے کہا ’حساب دو‘

کانگریس ’میرے وِکاس کا دو حساب‘ مہم چلا رہی ہے جس کے تحت کانگریس نے بی جے پی کی قیادت والی حکومت سے پانچ انتہائی اہم سوالات پوچھے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پرینکا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخاب کے دن جیسے جیسے قریب آ رہے ہیں، کانگریس کا برسراقتدار طبقہ پر حملہ بھی تیز ہوتا جا رہا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی بھی لگاتار مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ جمعرات کو انھوں نے کانگریس کی مہم ’میرے وِکاس کا دو حساب‘ میں شامل ہوتے ہوئے بی جے پی کی قیادت والی حکومت سے 5 تلخ سوالات پوچھے ہیں۔ حکومت سے ان سوالوں سے متعلق ’حساب‘ دینے کی گزارش کی گئی ہے۔

دراصل کانگریس لیڈران بے روزگاری، مہنگائی، خواتین کی سیکورٹی اور کسانوں کے مسائل سے متعلق مرکزی حکومت کو بار بار کٹہرے میں کھڑا کر رہے ہیں۔ پرینکا گاندھی نے بھی انہی موضوعات کو اپنے سوالات کا حصہ بنایا ہے۔ انھوں نے ’میرے وِکاس کا حساب دو‘ عنوان کے تحت جو سوالات پوچھے ہیں، ان میں پہلا سوال ہے ’’ملک کے کُل بے روزگاروں میں 83 فیصد نوجوان ہیں؟ سالانہ 2 کروڑ ملازمتیں کہاں ہیں؟ ملک میں 30 لاکھ سرکاری عہدے خالی کیوں ہیں؟‘‘ دوسرا سوال پرینکا نے یہ پوچھا ہے کہ ’’کارپوریٹ کا 16 لاکھ کروڑ روپے معاف ہو گیا، لیکن ہمارے کسان قرض سے خودکشی کیوں کر رہے ہیں؟ کسانوں کی آمدنی دوگنی کب ہوگی؟ کسانوں کو ایم ایس پی کب ملے گی؟‘‘


پرینکا گاندھی نے اگلے تین سوالوں میں دلتوں، پسماندوں و خواتین کے ساتھ ساتھ مہنگائی کا ایشو اٹھایا ہے۔ ان کا تیسرا سوال ہے ’’ملک کے عہدوں اور وسائل میں ہمارے دلت، پسماندہ، قبائلی، اقلیت اور اعلیٰ ذات کے غریبوں کی مناسب شراکت داری کیوں نہیں ہے؟‘‘ پھر چوتھا سوال ہے کہ ’’مہنگائی آج عروج پر کیوں ہے؟ گھر چلانا مشکل کیوں ہے؟ عام لوگ اپنا کنبہ کیوں نہیں چلا پا رہے ہیں؟‘‘ پرینکا گاندھی آخر میں یہ سوال بھی پوچھتی ہیں کہ ’’خواتین کے ساتھ مظالم کیوں بڑھ رہے ہیں؟ خواتین پر مظالم کرنے والے جرائم پیشوں کو تحفظ دینا کب بند ہوگا؟‘‘ اپنے پوسٹ کے آخر میں پرینکا گاندھی نے ’ہیش ٹیگ میرے وِکاس کا دو حساب‘ بھی لگایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔