یوپی پولیس نے میرے ساتھ مار پیٹ کی، جمہوری عمل کا زوال ہو چکا: پرینکا

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے لکھیم پور کھیری واقعہ پر یوگی حکومت کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا، انھوں نے کہا کہ اتر پردیش میں جمہوری عمل کا پوری طرح زوال ہو چکا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے لکھیم پوری کھیری میں کسانوں کے قتل اور تشدد کے واقعہ پر یوگی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ سیتاپور میں حراست میں لیے جانے کے بعد مختلف میڈیا اداروں سے بات چیت میں پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’اگر میں متاثرہ کنبہ سے ملنے جاتی ہوں تو مجھے روک لیا جاتا ہے، جب کہ واقعہ کا ملزم مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کا بیٹا آزاد گھوم رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اتر پردیش میں جمہوری اور قانونی عمل کا پوری طرح سے زوال ہو چکا ہے۔ پرینکا اپنے حراست میں لیے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’اگر آپ ہمیں گرفتار کر سکتے ہیں، تو قتل کے ملزم وزیر کے بیٹے کو کیوں نہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔‘‘

پرینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ انھیں نہیں بتایا گیا کہ کہاں بند کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ غالباً سیتاپور میں شاید کوئی گیسٹ ہاؤس ہے جو کافی وقت سے بند تھا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش نے کسانوں کو کچلا، پولیس کی ایف آئی آر میں ملزم کا نام ہے، لیکن وزیر کہہ رہے ہیں کہ وہ جائے واقعہ پر موجود ہی نہیں تھے۔


کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ انھیں صبح تقریباً چار بجے روکا گیا، جب وہ آؤٹر لکھیم پور کھری میں ہی پہنچی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے گرفتاری سے پہلے بتایا گیا کہ مجھے دفعہ 151 کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے، قانونی زبان میں اس کا مطلب مستقبل میں کرائم کرنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ مانگنے پر انھیں کاغذات نہیں دکھائے گئے، اور اگر وہ مجھے کاغذ نہیں دیتے ہیں تو میں اسے اغوا کہہ سکتی ہوں۔ پرینکا نے یہ بھی کہا کہ ’’مجھے دفعہ 151 کے تحت 24 گھنٹے سے زیادہ گرفتار نہیں رکھا جا سکتا ہے، تو میں ایسے بھی باہر آ سکتی ہوں۔‘‘

پرینکا گاندھی نے پولیس کی منشا پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ ’’پولیس نے پہلے ہمیں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا حوالہ دے کر روکا۔ جب ہم نے انھیں بتایا کہ ہم 4 سے زیادہ لوگ نہیں ہیں، تو وہ دفعہ 151 کی دلیل دینے لگے۔‘‘ پرینکا نے کہا کہ خاتون پولیس اہلکاروں نے مجھے دھکا دیا، میرے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا، کیونکہ وہ وزیر کا بیٹا ہے جب کہ میں کسی کے گھر ملنے جا رہی تھی تو مجھے حراست میں لیا گیا۔


واضح رہے کہ لکھیم پور کھیری کے تکونیا علاقے میں ہوئے تشدد میں چار کسانوں سمیت 9 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اسی سلسلے میں پرینکا گاندھی کو پیر کی صبح لکھیم پور کھیری جاتے وقت سیتاپور میں حراست میں لیا گیا۔ پرینکا نے اس کی مخالفت میں حراست میں ہی بھوک ہڑتال شروع کر دیا۔ پرینکا گاندھی کے علاوہ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن دیپیندر ہڈا سمیت کچھ سینئر لیڈروں کو بھی سیتاپور میں انھیں حراست میں لے لیا گیا اور پی اے سی کے کیمپس میں بھیج دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔